السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید بکر کو کہتا ہے کہ تم نے اپنی بیوی کو طلاق دی۔ اور پھر اپنے مکان میں بیوی مذکورہ کو رکھا ہے۔ اور بی بی مذکورہ سے دریافت کیا گیا۔ تو اس نے جواب دیا کہ میرے شوہر نے مجھے ہرگز طلاق نہیں دی۔ اب سوال یہ ہے کہ زید پر ازروئے شریعت کون سی حد جاری ہو۔ (نور محمد گونڑی شا ہ آباد)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
میاں بیوی طلاق سے منکر ہوں۔ تو گواہ پورے نصاب میں ہونے چاہییں۔ کم سے کم دو معتبر صادق القول ہوں۔ تو طلاق سمجھی جائے گی ورنہ نہیں۔ صورت مرقومہ میں حد کا حکم کسی پر نہیں لگایا جاسکتا۔ کیونکہ گواہ کا بیان اس کی زبانی نہیں سنانہ تحریر ی پہنچا ہے۔ اور نہ اس کی نیت کاعلم ہے۔ (اہلحدیث 12 ستمبر 1930ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب