سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(332) کیا گھوڑے کا گوشت کھانا حلال ہے۔

  • 6885
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 7347

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا گھوڑا حلال ہےاگر حلال ہےتو کیا گدھا بھی حلال ہے بعض حضرات کہتے ہیں اگر گھوڑا حلال ہےتو پھر گدھا بھی حلال ہو گا اور یہ بھی اعتراض کیا جاتا ہے کہ اگر گھوڑا حلال ہے تو کھایا کیوں نہیں جاتا اگر کھایا جاتا ہے تو کن ممالک میں کھایا جاتاہے اور آئمہ اربعہ میں کس کس نے گھوڑے کو حلال کہا ہے اور سلف صالحین میں سے کون کون گھوڑے کی حلت کا قائل ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اکثر اہل علم کے نزدیک گھوڑے کا گوشت کھانا جائز ہے ،اور انہوں نے درج ذیل احادیث سے استدلال کیا ہے۔

«عَنْ أسْمَاءَ قَالَتْ نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم فَأکَلْنَاهُ» بخاری: 5200

’’حضرت اسماء رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک زمانہ میں ہم نے گھوڑا ذبح کیا اور پھر ہم نے اسے کھایا۔‘‘

«عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما قَالَ نَهَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمَ خَيْبَرَ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأهْلِيَّةِ وَرَخَّصَ فِي الْخَيْلِ» بخاری: 3982

.’’حضرت جابر بن عبداللہ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کے روز پالتو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا اور گھوڑے کے گوشت کی رخصت فرمائی۔‘‘

جبکہ امام ابوحنیفہ اور صاحبین اس کو مکروہ قرار دیتے ہیں۔ اور انہوں نے درج ذیل ایک آیت اورایک حدیث سے استدلال کیا ہے۔

۱۔اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

﴿وَالخَيلَ وَالبِغالَ وَالحَميرَ‌ لِتَر‌كَبوها وَزينَةً...٨﴾... سورة النحل

" اور گھوڑے، اور خچر اور گدھے اس ليے ہيں تا كہ تم اس پر سوارى كرو اور زينت كے ليے "

ان كا كہنا ہے: يہاں كھانے كا ذكرنہيں كيا گيا، بلكہ كھانے كا ذكر اس سے پہلے والى آيت ميں جہاں چوپايوں كا ذكر ہوا ہے وہاں كيا گيا ہے.

علماء كرام اس كا يہ جواب ديتے ہيں:

سوارى اور زينت كا ذكر كرنا اس پر دلالت نہيں كرتا كہ اس كا فائدہ صرف يہى ہے اس سے كوئى اور فائدہ نہيں ليا جا سكتا، بلكہ يہ خصوصى طور پر اس ليے ذكر كيا گيا ہے كہ گھوڑے كا بڑا مقصد يہى ہے، جيسے كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان بھى ہے:

"تم پر حرام كيا گيا ہے مردار اور خون اور خنزير كا گوشت اور جس پر اللہ كے سوا دوسرے كا نام پكارا گيا ہو اور جو گلا گھٹنے سے مرا ہو، اور جو كسى ضرب سے مر گيا ہو، اور اونچى جگہ سے گر كر مرا ہو اور جو كسى كے سينگ مارنے سے مرا ہو، اور جسے درندوں نے پھاڑ كھايا ہو، ليكن اسے تم ذبح كر ڈالو تو حرام نہيں " المآئدۃ ( 3 ).

تو اس آيت ميں اللہ سبحانہ و تعالى نے خنزير كے گوشت كا ذكر كيا ہے كيونكہ اس سے معظم اور بڑا مقصود يہى ہے، اور مسلمانوں كا اجماع ہے كہ اس كى چربى بھى حرام ہے، اور اس كا خون بھى، اور خنزير كے باقى سب اجزاء بھى حرام ہيں.

اس ليے يہاں اللہ تعالى نے گھوڑے پر بوجھ اٹھانے كا ذكر كرنے سے سكوت اختيار كيا ہے، حالانكہ چوپايوں كا ذكر كرنے ميں اسے ذكر كرتے ہوئے فرمايا:

" اور وہ تمہارے بوجھ ان شہروں تك اٹھا لے جاتے ہيں جہاں تم بغير آدھى جان اور مشقت كيے پہنچ ہى نہيں سكتے "

اور اس سے يہ لازم نہيں آتا كہ گھوڑے پر وزن اور بوجھ لادنا بھى حرام ہے " انتہى

ماخوذ از: المجموع للنووى بتصرف.

۲۔ اور جس حديث سے حرمت كا استدلال كرتے ہيں وہ درج ذيل ہے:

خالد بن وليد رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے وہ بيان كرتے ہيں:

«نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن لحوم الخيل والبغال والحمير وكل ذي ناب من السباع» (رواه أبو داود والنسائي وابن ماجه)

"رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گھوڑے اور خچر اور گدھے اور ہر كچلى والے وحشى جانور كے گوشت سے منع فرمايا "

ليكن يہ حديث ضعيف ہے، علامہ البانى رحمہ اللہ نے ضعيف سنن ابو داود ميں اسے ضعيف قرار ديا ہے.

راجح موقف

راجح موقف یہی ہے کہ گھوڑے کا گوشت کھانا شرعا جائز ہے۔

اباحت والى احاديث زيادہ صحيح ہيں، وہ كہتے ہيں: اور شبہ ہے اگر يہ حديث صحيح بھى ہو تو يہ منسوخ ہو گى، كيونكہ صحيح حديث ميں يہ قول ہے:

" گھوڑے كے گوشت ميں اجازت دى " اس نسخ كى دليل ہے.

باقی رہی یہ بات کہ یہ دنیا کے کن کن ممالک میں کھایا جاتا ہے تو گزارش یہ ہے کہ میں نے ساری دنیا کا چکر نہیں لگایا ہوا ،کہ اس کی خبر دے سکوں۔

گھوڑا حلال ہے جبکہ گھریلو گدھا حرام ہے جیسا کہ اوپر سیدنا جابر بن عبد اللہ والی حدیث میں گزر چکا ہے۔ جنگلی گدھا (جسے نیل گائے کہا جاتا ہے وہ) حلال ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ

جلد 2

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ