السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ ۖ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ ۚ أُولَـٰئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ ۖ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی مومن پاک مرد کسی بد کردار وغیرمومنہ کا خاوند نہیں ہوسکتا۔ بعینہ کوئی نیک مومنہ بی بی کسی فاجر وفاسق کی بیوی نہیں ہوسکتی۔ مگر آثار واخبارسے پتہ چلتاہے۔ کہ بعض نیک مردوں کو بدکار عورتوں اور بعض نیکو کارعورتوں کو بدکارمردوں کا سامنا ہوا۔ مثلا لوط علیہ السلام کی بیوی کافرہ۔ فرعون متکبر کی بیوی مومنہ حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی جس نے انہیں زہردی۔ (صوفی احمد اللہ سری نگر کشمیر)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
خبیث اور خبیثہ کے معنی میں ذانی مرد اور زانیہ عورت حضرت لوط علیہ السلام اور امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیویاں زانیہ تھیں۔علاوہ اس کے یہ جملہ خبریہ انشانیہ کے معنی میں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب