سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(256) ڈاک کے ذریے ایجاب وقبول کرنا کیسا ہے؟

  • 6848
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 774

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لڑکی عمر بوقت آٹھ سال کی تھی۔ اب تقریبا اٹھارہ سال کی ہوگئی ہے۔ لڑکی پشاور میں تھی۔ اور لڑکا جس کے ساتھ نکاح ہوناتھا۔ بصرہ میں تھا۔ لڑکی کے والد نے پشاور سے ڈاک کے زریعہ لڑکے کو اطلاع دے دی تھی۔  کہ میں نے اپنی لڑکی کا نکاح تیرے ساتھ کردیا۔ لڑکے نے ایجاب قبول کرکے بصرہ میں ایجاب وقبول پر کسی کو گواہ نہیں گردانا تھا۔ اور نہ ہی بواواپسی ڈاک لڑکی کے والد کو پشاور میں ایجاب کی اطلاع دی تھی کہ میں نے اپنی لڑکی کو قبول کرلیا ہے۔ اب ارشاد ہو کہ کیا شرع شریف کی رو سے یہ نکاح بلاشہود اور بلا اطلاع ایجاب منقعد ہوا ہے۔ درست ہے یا کہ غیر درست اور بصورت عدم جواز لڑکی نکاح ثانی پر مخیر ہے یا کہ نہیں اگر ہے تو کس صورت سے طلاق لے گی۔  یابلاطلاق کسی دوسری جگہ نکاح کرلے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ نکاح جائز نہیں ہے۔ کیونکہ مجلس واحد میں ایجاب وقبول مع شاہدوں کے اس میں نہیں پایا جاتا۔ قرآن مجید میں حکم ہے۔

وَأَشْهِدُوا ذَوَيْ عَدْلٍ مِّنكُمْ وَأَقِيمُوا الشَّهَادَةَ لِلَّـهِ

لہذا یہ عقد نکاح کچھ نہیں بلکہ شریعت سے استہزا ہے۔ (اہلحدیث امرتسر ص 13 4 نومبر 1938ء)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 209

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ