السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
منگنی کا کہیں شریعت میں ثبوت ملتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منگنی ایک معاہدہ ہوتا ہے۔ کہ لڑکی کو فلاں لڑکے کے ساتھ نکاح کروںگا اس معاہدہ کی پابندی اس حد تک ہونی چاہیے۔ جب تک خلاف شرع نہ ہو۔ اور ان کے مفاد کے خلاف نہ ہو جن کے حق میں یہ معاہد ہ ہوا ہے۔ صورت مسئولہ میںومنگنی کے بعد معلوم ہواکہ لڑکی بڑی عمرکی ہے۔ اورلڑکا چھوٹا تو اس وعدہ کوتوڑنا ضروری ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے۔ کہ اگر کوئی قسم کھالے اور قسم کھانے کے بعد اس کام سے روکنا خلاف شرع سمجھے۔ جس سے رکنے کی قسم کھائی ہے تو ا س کو چاہیے۔ کہ قسم کفارہ دے اور وہ کام کرلے۔
(نوٹ ) اس قسم کے وعدے کرنے بھی منع ہیں۔ مگر غرض مند لوگ کرلیتے ہیں۔ پھر مصیبت میں پڑتے ہیں۔ مسلمان یہ سمجھیں کہ لڑکیاں خدا کی امانت ہیں۔ خداکے سوا ان کے حقوق میں تصرف جائز نہیں ہے۔
اول تو ایس وعدہ ہ بے قاعدہ اور غلط ہے پھر اگر قرائن اغلبیا جیسے ہوں جن سے کہ طرفین کا بندہ نہ معلوم ہوتا ہو۔ اور یہ ایفائے وعدہ مغضی الی الفساد ہو تو توڑنا لازم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب