سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(248) زید ماں باپ کے گھر جانے سے روکتا ہے..الخ

  • 6840
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 813

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کا نکاح ہندہ سے ہوا۔ اور وہ تین سال اس کے گھر آباد رہی۔  زید ماں باپ کے گھر جانے سے روکتا ہے۔ اس نزاع میں وہ ایک سال سے اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھی ہے۔ مصالحت کے لئے ہندہ یہ شرط پیش کرتی ہے۔ کہ ماں باپ کے گھر سے نہ روکنا  ہوگا۔  خاوند یہ شرط قبول نہیں کرتا۔ ایسی صورت میں کہ مرد کی شرط نہ مانے تو پھر اس کو بذریعہ طلاق جدا کیاجاوے۔  ایسی جدائی کو طلاق کہیں گے۔ یہ خلع بصورت خلع خاوند پرمہر مقررہ واجب الادا ہوگا یا نہیں جب کہ ہندہ شرط مذکورہ کے ساتھ بسنا چاہتی ہے۔ اور خاوند اس شرط پربسانے کےلئے تیار نہیں بروقت نکاح ایسی کوئی شرط نہیں ہوئی۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کو ماں باپ کی ملاقات سے روکنا ظالم ہے اگر عورت یہ شرط کرگئی ہے۔  کہ مجھے ماں باپ کی ملاقات سے نہ روکا جائے۔ وہ مجھے گھر آکر ملیں یا کسی سبب (بیماری وغیرہ)سے ان کو جا کرملو۔ یہ مطالبہ بالکل جائز ہے۔ اس لئے خاوند کو مان لیناچاہیے۔ اگر اس وجہ سے طلاق دے گا۔ تو یہ طلاق خلع نہ ہوگی۔ بلکہ بائن یا مغلظہ ہوگی۔ ایسی شرط بوقت نکاح نہ ہوئی۔ تو کوئی حرج نہیں۔ قرآن پاک میں ہے۔

وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ  ﴿١٩سورة النساء....

’’دستور شریعت کے مطابق ان س گزارہ کیا کرو۔ ‘‘

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 199

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ