سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) ایام حیض میں باکرہ عورت کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟

  • 6834
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1112

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایام حیض میں باکرہ عورت کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

باکرہ ہو یا ثیبہ دونوں کا نکاح ایام حیض میں جائز ہے۔ لیکن ملاپ جائز نہیں جب تک پاک نہ ہوجائے۔

تعاقب

اخبار اہلحدیث مورخہ 7 رجب 49؁ء مطابق 28 نومبر 30؁ء کے فتویٰ کے سوال نمبر 17 میں ہے۔ ''زید نے اپنی بیوی فاطمہ  کو ایک طلاق رجعی دی رجعی طلاق کے ااندر اندر اپنی حقیقی سالی ہندہ سے نکاح کرلیا تو جائز ہوگا یا نہیں؟(سائل خریدار نمبر 8795)

جواب۔ نکاح جائز ہے۔ مگر پہلی بیوی سے  رجوع جائز نہ ہوگا۔

شریعت طلاق رجعی دوتک ہے اور عدت کے لئے بعد طلاق دینے مرد کے خواہ رجعی طلاق دے یا بائن تین حیض تک انتظار کرنے کا حکم ہے۔ یہ بھی صراحتا ذکر ہے۔

 ۚ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَٰلِكَ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا ۚ ﴿٢٢٨سورة البقرہ...

خلاصہ یہ کہ طلاق رجعی کی صورت میں عدت کے اندر اندر عورت نکاح سے باہر نہیں ہوتی لہذا ثابت ہوا کہ جب تک زید کی منکوحہ فاطمہ مطلقہ بطلاق رجعی کی عدت گزر نہ جائے عدت کے اندر اندر زید کا نکاح کرنا اپنی حقیق سالی ہندہ سے صحیح نہ ہوگا۔

اگر آپ یہ کہیں کہ زید کا فاطمہ کی عدت کے اندر اندر فاطمہ کی حقیقی بہن ہندہ (سالی زید) سے نکاح کرلینا گویا فاطمہ کو طلاق بائن دینا ہے۔ تو جوابا عرض ہے کہ اگر کسی کی چار بیویاں ہوں اس حالت میں ایک اور عورت سے نکاح کرلے تو پہلی چار میں سے کوئی ایک ضرور بائنہ ہونی چاہیے۔ کیونکہ چار سے زیادہ حرام ہے۔ حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں ہے۔ واللہ اعلم بالصواب (خاکسار ابو اخیر وم سلفی برددوانی)

مفتی

یہ تو ظاہر ہے کہ  مرد پر عدت نہیں۔ یہاں طلاق  رجعی کے بعد دو صورتیں ہیں۔

فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ

سالی کے ساتھ نکاح کرنے سے معلوم ہوا کہ مطلق نے تسریحی صورت اختیار کی۔ بس اس کے بعد کچھ ہے۔ تو یہ کہ وہ امساکی صورت اختیار نہیں کرسکتا۔ یہاں آپ کی چار بیویوں والی مثال قیاس مع الغیر ہے۔ کیونکہ اس میں طلاق نہیں طلاق رجعی دے کر بے شک پانچویں سے نکاح کرلے یہ قیاس صحیح ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 196

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ