السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید قسطوں کا کاروبار کرتا ہے۔ وہ اشیاء کو بیع قطعی سے فروخت کرتا ہے ،اور بقایاجات کو ماہانہ اقساط میں وصول کرتا ہے۔ اگر کوئی خریدار مقررہ وقت میں ادائیگی کرنے میں ناکام رہتا ہے تو کسی قسم کی اضافی رقم یا جرمانہ وغیرہ نہیں لیتا، اس کاروبا کا کیا حکم ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!درج ذیل چند شرائط کے ساتھ قسطوں پر کاروبار کرنا جائز ہے۔ ۱۔قیمت اور وقت پہلے سے طے کر لیا جائے،اور یہ بھی طے ہو جائے کہ یہ معاملہ ادھار اور قسطوں میں ہوگا۔ ۲۔قسطوں کی تعداد اور ہر قسط کی مالیت طے کر لی جائے۔ ۳۔کسی قسط کے لیٹ ہونے پر جرمانہ وغیرہ کی شکل میں کوئی اضافی رقم چارج نہ کی جائے ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 2 |