السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی شخص کو اسکی شادی کی رات یا بعد میں کبھی پتہ چلے کہ جس لڑکی کے ساتھ اسکا نکاح ہوا ہے وہ کنواری باکرہ نہیں ہے اور اسکے تعلقات رہ چکے ہیں یا ایک دو بار زنا کی مرتکب ہو چکی ہے تو کیا اسلام کے اس اصول کے پیش نظر کے "بدکار مرد پاک باز عورتوں اور بدکار عورتیں پاک باز مرد کے لیے حرام ہیں" ان کا نکاح باطل ہو جائے گا؟ مرد کے لیے اس صورت میں کیا حکم ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!انسان کو دوسروں کے بارے میں ہمیشہ حسن ظن رکھنا چاہئے،پردہ بکارت زنا کے علاوہ بھی متعدد امور سے زائل ہو جاتا ہے ،مثلا زیادہ وزن اٹھانے سے ،لمبی چھلانگ لگانے سے وغیرہ اور اگر واقعی یہ ثابت ہو بھی جائے کہ اس لڑکی نے زنا جیسے جرم شنیع کا ارتکاب کیا ہے تو اس سے نکاح باطل نہیں ہوتا ۔کیونکہ اصول یہی ہے کہ حرام عمل سے کوئی حلال کام حرام نہیں ہوتا ہے۔ نبی کریم نے فرمایا: «لا يحرم الحرام الحلال»سنن ابن ماجه » كتاب النكاح » باب لا يحرم الحرام الحلالحرام کام کسی حلال کو حرام نہیں کرتا ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتاویٰ ثنائیہجلد 2 |