سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(235) قرانی دعاؤں میں مفرد کے صیغوں کو جمع کے صیغہ سے پڑھنا

  • 6788
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2395

سوال

(235) قرانی دعاؤں میں مفرد کے صیغوں کو جمع کے صیغہ سے پڑھنا
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا قرانی دعاؤں کو جمع کے صیغہ سے پڑھاجا سکتا ہے۔؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں قرآنی دعاؤں کو بطور دعا جمع کے صیغوں سے پڑھا جا سکتا ہے،خصوصاً جب امام نماز یا غیر نماز میں دعا کروا رہا ہو اور مقتدی پیچھے آمین کہہ رہے ہوں۔کیونکہ اس وقت وہ دعا کر رہا ہے قرآن نہیں پڑھ رہا۔جیسے (رب زدنی علما) کو (ربنا زدنا علما) کہنا وغیرہ۔کیونکہ اگر وہ مفرد کے صیغے استعمال کرتا ہے تو اس میں مقتدیوں کی محرومی ہے ،جو ان کے ساتھ نا انصافی ہے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں۔

"وإذا كان المأموم مُؤمِّنا على دعاء الإمام فيدعو بصيغة الجمع كما في دعاء الفاتحة في قوله:﴿اهدنا الصراط المستقيم﴾ فإن المأموم إنما أمَّن لاعتقاده أن الإمام يدعو لهما جميعا، فإن لم يفعل فقد خان الإمام المأموم" [الفتاوى: 23/118].

اگر امام کی دعا پر مقتدی آمین کہہ رہا ہو تو امام کو چاہئے کہ وہ ﴿اھدنا الصراط المستقیم ﴾کی مانند جمع کے صیغوں سے دعا کرے۔مقتدی کا خیال ہوتا ہے کہ امام دونوں کے لئے دعا کر رہا ہے ،اب اگر وہ ایسے نہیں کرتا تو مقتدی سے خیانت کرتا ہے۔

لجنہ دائمہ (5/308)اور شیخ صالح العثیمین [فتاوى ورسائل العثيمين: 13/140]کا بھی یہی فتوی ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 2 

تبصرے