السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میرا خاوند میری بدقسمتی سے عرصہ درا ز سے شرابی اور ذانی ہے۔ جس سے میرا نباہ بہت مشکل ہے بہت دفعہ علیحدگی کےلئے کہاگیا ہے۔ مگر میری کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ براہ مہربانی آپ شریعت محمدیہ سے مکمل فتویٰ اخبار اہل حدیث میں بمع میرے سوال شائع فرمایئں۔ (ایک خاتون از قصور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورت مذکورہ میں عورت بذریعہ عدالت فسخ نکاح کرانے کا حق رکھتی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ ۚ ﴿٢٢٨﴾سورة البقرة....
’’جیسے حقوق عورتوں کے مردوں پر ہیں ویسے انکے بھی مردوں پر ہیں۔ ‘‘
مرد نہیں چاہتا کہ میری بیوی زانی یا شرابی ہو اسی طرح عورت بھی مرد کا ایسا ہونا پسند نہیں کرتی قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ۔ ’’عورتوں سے اچھا سلوک کیا کرو‘‘
نیز فرمایا
لَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا
’’عورتوں کو محض تکلیف دینے کو مت رکھو۔ بلکہ اچھا نباہ رکھو۔ ‘‘
میری لڑکی مسماۃ عائشہ بی بی کا خاوند مسمی عزیزالدین عرصہ پانچ سال سے ایسے متعدی مرض میں مبتلا ہے جس کا اثر اس کے چہرے پر ہے۔ اور زبان پر لکنت آگئی ہے۔ اور کچھ کاروبار بھی نہیں کرسکتا۔ اس دوران میں اس نے مسماۃ مذکورہ کو مار پیٹ کر گھر سے نکال دیا ہے۔ اور آج تک اس کے نان ونفقہ کی بھی خبر تک نہیں لی۔ اور نہ مسماۃ مذکورہ کو چھوڑتا ہے۔ اندریں حالات مسماۃ مذکورہ نکاح فسخ کرانے کی کیا صورت اختیار کرے۔ کیونکہ مسمی عزیز الدین کے متعدی مرض سے عائشہ بی بی کو سخت خطرہ درپیش ہے۔ کہ وہی مرض اسے بھی نہ لاحق ہوجائے۔ (قطب الدین گمہار از گوردا سپور)
بذرعیہ پنچ برادری یہ نہ ہوسکے تو بزریعہ عدالت مجاز فسخ نکاح کراسکتی ہے۔ (فتاویٰ مولانا عبدالئی صاحب ج3 ص 86)فتاویٰ نزیریہ ج2 ص 250۔ 251)(اہلحدیث 27 نومبر 1931ء)
نکاح فسخ کراسکتی ہے مگر بشرط صحت دعویٰ وثبوت شرعی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب