سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(220) ہندہ کو حرام کا حمل ہے۔ بکرنے لاعلمی سے نکاح کیا

  • 6773
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1377

سوال

(220) ہندہ کو حرام کا حمل ہے۔ بکرنے لاعلمی سے نکاح کیا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندہ کو حرام کا حمل ہے۔ بکرنے لاعلمی سے نکاح کیا۔ نکاح کے دو ماہ بعد ہندہ نے وضع حمل کیا۔ بکر نے ہندہ کو نکال دیا۔ یہ نکاح جائز ہوا یا نہیں۔ ؟ بکر طلاق بھی نہیں دیتا نان ونفقہ بھی نہیں دیتا۔ ہندہ  بغیر طلاق کے دوسرا نکاح کرسکتی ہے یا نہیں۔ خیال رہے کہ ہندہ اور بکر رواضی حنفی ہیں۔ (محمد خان ذمنڈلہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حرام کے حمل میں نکاح کے جواز میں اختلاف ہے۔ حنفی مذہب میں جائز ہے۔ مگر ملاپ سے منع ہے۔ اس لئے بغیر باقاعدہ علیحدگی کے نکاح ثانی نہیں کرسکتی۔

شرفیہ

اس کی دو صورتیں ہیں ایک تو یہ کہ اس ذانی سے نکاح ہودوسری یہ کہ غیرذانی سے صورت  ثانیہ میں علت منع ان یسقی ماءہ زرع غیرہ پائی جاتی ہے۔ اولی میں نہیں۔ پس صورت اولی میں جواز ہوسکتا ہے۔ ثانیہ میں نہیں۔ کما تقدم پس جب علت منع پائی گئی تو صورت مذکورہ میں نکاح نہ ہوا لہذا طلاق  کی ضرورت نہیں۔

نعم ان دخل فلها الهربما استحلمن فرجها كما يدل عليه حديث الترمذ وابي داود وغيرهما في حديث عائشة في النكاح بغر ولي

(ابو سعید شرف االدین دیلوی)

تشریح

سوال۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ کو حمل تھا۔ اورزیدکو معلوم نہیں تھا کہ ہندہ حاملہ ہے۔ زید نے ہندہ سے باجازت ولی اس کے رو برو گواہان نکاح کیا۔ تو یہ نکاح ازروئے شریعت شریف کے درست وجائز ہے یا نہیں۔ اور زید کو ہندہ سے صحبت کرنا حلال ہے یا حرام فقط

الجواب۔ اگر ہندہ کسی کے نکاح میں تھی۔ اور وہ شخص مر گیا یا  اس شخص نے طلاق دے دی اور ہندہ حاملہ ہے تو نکاح جائز نہیں۔ کیونکہ حاملہ کی عدت وضع  حمل ہے۔ اور قبل عدت گزرنے کے نکاح ناجائز ہے۔ اوراگر ہندہ کسی کے نکاح میں نہ تھی۔ اور حاملہ ہے۔ تو وہ جلی من الذنا ہوئی اور جلی من الزناکے ساتھ نکاح جائز ہے۔ مگرقبل وضع حمل کے صحبت جائز نہیں۔ محمدبشیر احمد۔ سید محمد نزیرحسین۔ فتاویٰ نذیریہ جلد2 ص 166)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 174

محدث فتویٰ

تبصرے