سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(219) حمیدہ بے چاری شوہر کی مرضی کے خلاف عمل کرسکتی ہے؟

  • 6772
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-19
  • مشاہدات : 859

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بکر کی شادی حمیدہ سے اس وقت ہوئی جب کہ دونوں سن  بلوغ کو پہنچ چکے تھے۔ انہیں رزاق عالم جو رزق عطا فرماتا۔  اس سے یہ دونوں باتفاق قناعت سے زندگی بسر کرتے والدین حمیدہ نہایت شریر اور فتنہ پرداز ہیں۔ وہ بے بنیاد بے قصور تہمتیں داماد کے سر لگاتے اور خود بخوش زبانی سے کام لیتےہیں۔ ان کی حرکات کو دیکھ کر بکر نے اپنی زوجہ کو اس بات کی تاکید کردی ہے کہ میرے بے اجازت کوئی چیز یہاں تک کہ پانی کا ایک گھونٹ بھی اگر وہ تجھ سے چاہیں مت دینا۔ اسی قدر بس۔ نہیں بلکہ ان سے تو گفت وشنید بند کرکے قطع تعلق کر اور میرے مکان میں انہیں نہ آنے دے۔ حمیدہ بے چاری شوہر کی مرضی کے خلاف عمل کرسکتی ہے۔ یا نہیں اگر شوہر کی مرضی پر لے تو والدین کی دل شکنی کے واسطے یہ گناہ گار ہوگی یا نہیں۔

(سائل محمد حسرت علی از کندہ پارہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ماں باپ سے قطع تعلق کرنا ناجائز ہے۔ خاوندہ حکم  قطع تعلق والدین کرنے کا شریعت کے خلاف ہے۔ حدیث شریف میں ہے۔ لاطاعة للمخلوق في معصية الخالق اس لئے خاوند کا یہ  حکم واجب العمل نہیں ہے۔ مگر رفع فساد کےلئے خاوند کی بے خبری میں ملے خاوند کے سامنے نہ ملے تاکہ فساد ذات البین نہ ہو۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 173

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ