السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کتاب حجۃ اللہ البالغہ مصنفہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب دہلوی کے صفھۃ 489 میں ایک حدیث یوں مرقوم ہے۔
الشوم في المراة والداروالفرس (نحوست ۔ عورت ۔ گھوڑے اور گھر میں ہوتی ہے۔ )زید کہتا ہے کہ یہ حدیث صحیح نہیں عقل سلیم کے خلاف ہے۔ اور ایسی حدیث پر ایمان رکھنا جزو ایمان نہیں۔ بکر حضرت شاہ ولی اللہ رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے اسے صحیح بتاتا ہے۔ اور عورتوں کی نحوست کو تسلیم کرتا ہے۔ براہ عنایت اس حدیث کے متعلق شائع فرمایئں۔ کہ اسمائے الرجال کی کسوٹی پر صحیح اترتی ہے یا نہیں۔ زید بکر کے عقائد کے متعلق بھی اپنی رائے سے مطلع فرمایئں۔ (ڈاکٹر محمد ایوب اسٹنٹ سرجن از مچھ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث غلط نہیں دونوں صاحبوں کو حدیث کے معنی سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے۔ معنی یہ ہیں کہ ان تینوں چیزوں میں ناموافقت ہونے کی صورت میں جو تکلیف ہے وہ کسی اور چیز میں نہیں عورت کی ناموافقت اللہ کی پناہ۔ گھوڑے کی سرکشی اللہ کی پناہ۔ گھر کی تنگی الامان۔ اسی لئے آپ ﷺیہ دعا کیاکرتے تھے۔ وسع لی فی داری۔ (اے اللہ! میرے گھر میں وسعت دے)