السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید ایک شہر کا قاضی ہے۔ اور وہ اس بات کادعویٰ کرتا ہے کہ اس شہر کے مسلمانوں کے اختیار نہیں ہے کہ سوائے میرے عقد خوانی اور جانوروں کی ذبیحت خود کریں۔ یا کسی دوسرے شخص سے کروایئں۔ ان کاموں کا ہی میں مختار ومستحق ہوں۔ اور میرے پاس شاہی سند موجود ہے۔ پس عرض سائل یہ ہے کہ زید کادعویٰ قابل تسلیم ہے یا غلط ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شریعت میں یہ کام کسی خاص شخص سے مخصوص نہیں کئے گئے۔ یہاں تک کہ خلیفہ وقت نہیں روک سکتا۔ ہاں آجکل عرفی طور پر یہ کام ان لوگوں کے سپرد کئے گئے ہیں جس کا اثر صرف ان کے مالی حق پر ہوسکتا ہے۔ عقد کے جواز یا عدم جواز پر نہیں۔ یعنی یہ قاضی لوگ اپنی فیس کا دعویٰ تو کرسکتے ہیں۔ لیکن عدم جواز نکاح یا حرمت ذبیحہ کا فتویٰ نہیں لگ سکتا۔ (بوجہ شکستگی اخبار حوالہ متقین نہ ہوسکا)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب