سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) کیا اس کو بروز قیامت بھی سزا ہوگی؟

  • 6733
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1259

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے زنا کاری شراب خوری کرنے کے جرم میں اپنی برادری میں اپنے گناہوں کی دنیاوی سزا پائی یا گورنمنٹ کی عدالت میں اپنے گناہوں کے جرم میں سزا پائی لیکن جیل میں گیا یا جرمانے کا روپیہ ادا کیا۔ تو کیا اس کو بروز قیامت بھی سزا ہوگی۔ ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث شریف میں ہے۔  الحدود کفارات۔ شرعی سزایئں کفارہ ہیں۔ برادری اور انگریزی سزا کی بابت ایسا ارشاد نہیں آیا۔ تاہم دل سے توبہ کرے تو بخشش کی امید ہے۔ ان شاء اللہ

تعاقب پرتعاقب دردعوت ختنہ

25 رجب 1330 ہجری کے پرچہ اہل حدیث میں مولوی محمد اسحاق صاحب کاتعاقب ددرباہ دعوت ختنہ کے شائع ہوا ہے دعوت ختنہ مستحب نہیں بلکہ ناجائز ہے۔ خاکسار کا کچھ اس میں کلام ہے۔ میرے ناقص خیال میں اگر دعوت ختنہ میں اگر کوئی ناجائز کام نہ ہو تو اس کی اجابت مستحب اور جائز ہے۔ جیسا کہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ  نے ختنہ کی دعوت کودعوات مستحبہ میں بیا ن کیا ہے۔

قال اصحابنا وغيرهم الضيافات ثمانية انواع الوليمه للعرس والخرس للولارة والا عزار للختان والوكيرهلبناء والنقيعة لقدوم المسافر والعقيقة يوم سابع الولاوة والوضيمة الطعام عند المصيبة ولامادبة الطعام بلا سبب

ترجمہ۔ علمائے شافعیہ وغیرہ فرماتے ہیں۔ دعوتیں آٹھ قسم پر ہیں۔ دعوت ولیمہ دعوت خرس اولاد پیدا ہونے کے وقت اوردعوت اغدار ختنہ کے وقت اوردعوت وکیرہ۔ مکان کی تعمیر کے وقت اور نقعیہ مسافر کی آمد ورفت  عیققہ ولادت کےبعد ساتویں دن اور وضیمہ مصیبت کے وقت ار مادبہ بغیر کسی سبب کے اور نیز دعوت ختن کی اجازت عمومیت مسلم کی حدیث سے  فليجب عرسا كان اونحوه ثابت   ہے اور كان عبد الله ياتي دعوات في العرس وغيره العرس ۔

ترجمہ۔ عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  جاتے تھے۔  ولیمہ کی دعوت میں اور جو ولیمہ کے سوا ہے۔ پس نحوہ اور غیر العرس کا کلمہ دعوات مذکورہ کوشامل ہے۔  جن میں ختنہ کی دعوت بھی وارد ہے۔ اور نیز جمہور علماء اس بات پر ہیں کہ ختنہ کی دعوت یعنی مستحب ہے۔ چنانچہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔

فقال مالك والجمهور لاتجب الاجابة اليها

ترجمہ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ  اور جمہور علماء فرماتے ہیں۔ ولیمہ کے سوا جو دعوتیں ہیں۔ ان کا قبول کرنا واجب نہیں ہے بلکہ مستحب ہے۔ زیر انکہ علماء کا اختلاف صرف وجوب اور عدم وجوب میں ہے۔ نہ مستحب اور عدم مستحب میں پس استحباب کے تو ضرو ر ہی قائل ہیں۔  ہاں اتنا ضرور خیال ہوکہ دعوت ولیمہ یا ختنہ کی بدعات سے اور فسق وفجور کے  کاموں سے خالی ہو۔ ورنہ تو دعوت کا  قبول کرناجائز نہیں  ہے۔ پس ان بالادلیلوں سے یہ امر واضح ہوا کہ مفتی ماہر کا حکم دعوت ختنہ کی مستحب ہے۔  پس ان کا کھانا جائز ہے۔ یسلم بالصدق او ر متعاقب کا فرمانا دعوت ختنہ کی مستحب نہیں ہے۔ بلکہ ناجائز ہے۔ غیر مقبول ہے۔ (2 رمضان 1330ہجری)(خاکسار محمد  فیض اللہ از مدرسہ دارلہدیٰ۔ سنت آباد سکھر سندھ)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 142

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ