السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کوئی شکاری تکبیر پڑھ کر بندوق چلائے۔ یا تکبیر پڑھ کرکتے کی ڈوری چھوڑے اور شکاری کے پہنچنے سے پہلے وہ جانور مرجائے۔ آیا ہو جانور حلال ہے یا حرام؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو علماء بندوق کو تیر کے حکم میں سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک شکاری بندوق حلال ہے۔ خاکسار کا بھی یہی خیال ہے۔ (28 جمادی الاول 46ہجری) اگر تکبیر پڑھ کرگولی ۔ ۔ ۔ چلائی جائے۔ اور جانور قبل از ذبح مرجائے تو حلا ل ہے۔ احادیث صحیحہ سے یی ثابت ہے۔ (اہلحدیث سوہدرہ 8مئی 52ء)
بندوق کی گولی سے جانور مرے وہ تو موقوذہ ہے لہذا حرام ہے۔ اس لئے کہ تیر کا پھل اپنی دھار سے چیرتا ہے۔ اور گولی اپنی زور آتش سے اگر پار بھی نکلے تو وہ دھار سے نہیں۔ زور سے مثل حجر صغیر کے ہے۔ جو بعض اصغر جانور کے بعض اوقات پار ہوجاتی ہے۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب