السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ڈاکخانہ کے کیش سرٹفکیٹ کا سود دیا گیا۔ اسے کس طرح خرچ کریں۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جن کے نزدیک ڈاک خانہ کا منافع جائز ہو وہ اسے کھانا جائز جانتے ہیں۔ مفتی دیو بند اور جمعۃ العلماء جائز کہتے ہیں۔ جن کے نزدیک حرام ہے وہ اس کا کھانا بھی جائز نہیں جانتے۔ واللہ اعلم۔ (9جون 39ء)
ڈاک خانہ اور سرکاری بنک میں روپیہ جمع کرنا اور اس کا سود لینا جائز نہیں۔ اس لئے کہ وہ اس ر وپیہ کو سود پر چلاتے ہیں۔ جو قطعی حرام ہے۔ اورفرمان باری تعالیٰ ہے۔
ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۔ ) الایۃ۔ اوراعانت علی الاثم ہے۔ لہذاجائز نہیں۔ دوم۔ بالفرض اگر وہ سود کا معاملہ وکاروبار نہ بھی کریں تو بھی ان کا سود دینا اور جمع کرنے والے کا لینا دونوں حرام ہیں۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
بعض نے اس کے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔ مگر سود بہرحال سود ہی ہے۔ جس کا کھانا ہر حال میں حرام ہے۔ جو جواز کا فتویٰ دیتے ہیں وہ بھی یہ کہتے ہیں۔ کہ خود استعمال نہ کرے۔ بلکہ نو مسلمین کے تالیف قلوب پر یا کسی سودی قرض خواہ کے سود پر صرف کرے۔ (اہلحدیث سوہدرہ 24 ستمبر 52ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب