سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(137) کیکڑا حلال ہے یا حرام؟

  • 6690
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 5252

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ملک میں سرطان یعنی کیکڑے کثرت سے پیدا ہوتے ہیں۔ اور زید اُس کو مچھلی میں شمار کرکے کھاتاہے۔  او ر لوگوں کو حلت کافتویٰ دیتا ہے۔ بکرکہتا ہے کہ یہ عقرب کے مشابہ ہے۔ فرمایئے یہ حلال ہے یا حرام ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سرطان کی حرمت مجھے کسی آیت یا حدیث میں نہیں ملی۔  اس لئے بحکم ذرونی ماترکتم حلال ہے۔ (اہلحدیث 13مئی 1933ء)

تعاقب

تمباکو کے سوال جواب میں شاید حدیث زہن میں  نہ رہی ہو بلکہ وہاں تو آیت ۔ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ۔ سے استدلال تھ۔ محدثین نے اسی آیت کی بنا پر سرطان کوبھی حرام فرمایا ہے۔ علامہ ومیری حیات الحیوان میں  بذیل حکم سرطان لکھتے ہیں۔ يرحم الكله لاستخباثه ولما فيه من الضرر ص 17 ج2) یعنی بوجہ خبیث اور مضر ہونے کے سرطان کا کھانا حرام ہے۔ حافظ عسقلانی  رحمۃ اللہ علیہ فتح الباری میں  تحریر فرماتے ہیں۔

ومن المستثني ايا التمساح والقرش والثعبان والعقرب والسرطان والسلحفاة للا ستخباث والضرر اللا حق من السم ودينلس قيل ان اصله السرطان فان ثبت پ23 ص 215)

یعنی حلت صید البحر سے مستثنیٰ کیے گئے ہیں۔ (گھڑیال اور قرش عظیم الحبثہ بحری شکاری جانور)اور آبی اژد ہے ار بچھو اور کیکڑے اور کچھوے بوجہ خبیث ہونے کے اور اس نقصان کے جو  ان کے زہر سے آکل کو لاحق ہوتا ہے۔  اور گھونگھے کہ اصل ان کی  سرطان ہی ہے۔ کیونکہ دونوں صدف سے پیدا ہوتے ہیں۔ پس اگر  ایسا ہی ہے۔  تو گھونگھے بھی مثل   کیکڑوں کے حرام ہوں گے۔

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 109

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ