السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ایک مسلم سہوا ذبح کے وقت تکبیر بھول گیا تو کیا وہ جانور حلال ہے۔ یا حرام اور تکبیر کےساتھ انی وجھت الخ پڑھنا ضروری ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسلم بسم اللہ بھول جائے تو معاف ہے۔ حدیث میں آیا ہے مسلم کے دل میں بسم اللہ ہے۔ عند الذبح انی وجھت پڑھنا مسنون ہے۔
قولہ مسلم بسم اللہ بھول جائے الخ حرام ہے۔ اس لئے کہ یہ نص صریح کتاب اللہ کے خلاف ہے۔ لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ۔ ۔ (الایہ پ2ع7) اور جس حدیث کا مولانا نے زکر کیا ہے۔ وہ صحیح نہیں وہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ بلفظ
المسلم يكفيه اسمه فان نيس ان يسمي حين يذبح فليسم ثم لياكل اخرجه الدارقطني وفيه راوفي حفظه ضعف وفي اسناده محمد بن يزيد بم سان وهو صدزق ضعيف الحفظ واخرجه عبد الرزاق باسناده صحيح الي ابن عباس موقوفا عليهوله شاهد عند ابي داود في مراسيلة بلفظ ذبيحة المسلم حلال ذكر السم الله ام لم يذكر ورجاله موثقون انتهي ما في بلوغ المرام وقال في تقريب التهذيب محمد بن يزيد سنان ليس بالقوي والمرسل رواه البيهقي موصولا وفي اسناده ضعف وقالالبيهقي الاصح وقفه علي ابن عباس وقد روي عن ابي هريره وهو منكر اخرجه الدارقطني وفيه مروان بن سالم وهو ضعيف انتهي في تلخيص الجير ص 283
وقال رسول الله صلي الله عليه وسلم ما انهر الدم وذكر السم الله عليه فكل الحديث متفق عليه كذافي بلوغ المرام
پس کتاب اللہ اور حدیث سے بسم اللہ و اللہ اکبر ذبیحۃ کے لئے شرط ہے۔ فاذا فات الشرط فات المشروط نص کتاب وسنت کے مقابلے میں قول صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حجت نہیں۔ اور مرفوع روایت جو خلاف ہے۔ اول تو صحیح نہیں۔ دوم نص صریح کتاب اللہ کے خلاف ہے۔ لہذا قابل عمل نہیں۔ اور کتاب وسنت صحیحہ کے ہوتے ہوئے کسی کا قول حجت نہیں۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب