السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہم کو کتابوں کے دیکھنے اور علماء کے بیان سے معلوم تھا کہ سورج غروب ہوتا ہے۔ اور بحضور رب العالمین سجدہ کرکے نکلنے کی اجازت چاہتا ہے۔ ہم لوگ ترجمہ میں بیٹھتے تھے۔ آیت
۔ حَتَّىٰ إِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَهَا تَغْرُبُ فِي عَيْنٍ حَمِئَةٍ وَوَجَدَ عِندَهَا قَوْمًا ۗ قُلْنَا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِمَّا أَن تُعَذِّبَ وَإِمَّا أَن تَتَّخِذَ فِيهِمْ حُسْنًا ۔ ۔ تلاوت ہوکر تفسیر ہوئی۔ کہ سورج غروب نہیں ہوتا۔ بلکہ ہماری نظروں سے پوشیدہ ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں زمین کا زکر ہوا۔ مولانا نے فرمایا کہ مسلمان کس قدر پستی میں جارہے ہیں۔ کہ زمین کو گول نہیں مانتے حالانکہ امریکہ ہمارے نیچے آباد ہے۔ اور آیت وَإِلَى الْأَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ ۔ ۔ )بھی پڑھی مگر گول ہی بتائی۔ (محمد حیات از کلکتہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زمین گول کہنا قرآن وحدیث کے خلاف نہیں مشاہد ہ ہے کہ کلکتہ میں جس وقت صبح صادق ہوتی ہے۔ امرتسر میں اس وقت تقریبا پون گھنٹہ رات ہوتی ہے۔ جس وقت کلکتہ میں روزہ افطار کرتے ہیں۔ امرتسر لاہور میں اس وقت بہت سے لوگ نماز عصر پڑھتےہیں۔ اسی طرح ہندوستان میں جس وقت نماز مغرب ہوتی ہے۔ مکہ معظمہ میں اس وقت تین گھنٹے دن باقی ہوتا ہے۔ سب اس لئے ہے کہ زمین گول ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب