السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک مسلمان روزانہ دو تین مرتبہ افیون سے مدک بنا کر کھاتا ہے۔ لہذا اس مد کی مسلمان سے سلام کلام نشست برخاست ازروئے شرع شریف جائز ہے۔ یاناجائز (عبدالرحمٰن ضلع سنتھال پرگنہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسےشخص سے سلام کلام جائز ہے۔ مگر نصیحت کرنے کے ساتھ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہے۔
وَمَا عَلَى الَّذِينَ يَتَّقُونَ مِنْ حِسَابِهِم مِّن شَيْءٍ وَلَـٰكِن ذِكْرَىٰ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
(گناہ گار آدمی کو نصیحت کے بغیر نہ چھوڑا کرو)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب