سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(80) مچھلی کیوں بغیر تکبیر کے حلال ہوئی؟

  • 6633
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1816

سوال

(80) مچھلی کیوں بغیر تکبیر کے حلال ہوئی؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مچھلی کیوں بغیر تکبیر کے حلال ہوئی۔  اور کب سے کسی نبی کے زمانے  اور اس طرح مکڑی(1)۔ بھی  کسی دلیل سے حلال ہے۔ (عبد العزیز  فیض  پوری)

-----------------------------------------------------

1۔ مکڑی حشرات الارض میں داخل ہے۔ اس کے حلال ہونے کا ہمارے علم میں کوئی ثبوت نہیں۔ (محمددائود راز)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث شریف میں ایسا ہی آیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام  کے زکر میں بھی مچھلی کا زکر ملتا ہے۔ غالبا ہر نبی کے زمانے میں حلال رہی ہے۔

تعاقب

مورخہ  26 فروری 43ءسوال نمبر 37 کا جو جواب دیا گیا ہے۔ اس کی بابت عرض ہے کہ حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ  اور نواب صدیق حسن صاحب رحمۃ اللہ علیہ  کو گالی دینے والا امامت کا ہر گز مستحق نہیں ہوسکتا۔ ایسے دشنام دہندہ امام کو امامت سے برطرف کردے۔  صلو كل بر وفاجر اور بحکم قرآن۔ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ کا مطلب یہ ے کہ اگر کہیں اس قسم کا امام ہو اور تم وہاں پہنچ جائو۔  تو تمہارے لئے مناسب نہیں کہ الگ جماعت قائم کرو۔  بلکہ انہی کی معیت میں تم بھی نماز  پڑھ لو۔ یہاں جماعتی انشقاق کا سد باب کیا گیا ہے۔  نہ کہ فاسق کے پیچھے نما ز پڑھنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ (نسیم ائمی از موائمہ الہ آباد)

 فتویٰ کا مطلب بھی یہی ہے۔ اختلاف لفظی ہے۔ جہاں کسی غیرتمند نماز ی کو کو ایسے سباب امام کو ہٹانے کی قدرت نہ ہو تو ا س کی امامت میں نماز ادا کرسکتا ہے۔

 

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 68

محدث فتویٰ

تبصرے