سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(79) سودی روپے سے مدرسہ خریدنا

  • 6632
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 736

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی مدرسہ سود کے روپے پر خریدا جائے۔ تو اس میں قرآن وحدیث کی تعلیم جائز ہے یا ناجائز؟(خریدار اہل حدیث نمبر 1205)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ سوال دو پہلورکھتا ہے۔ ایک یہ کہ سود سے حاصل کیا ہوا روپیہ مراد ہے۔ یا سودی قرضہ پر لیا ہوا روپیہ یہ دونوں صورتیں موجب گنا ہ ہیں۔ لیکن تعلیم وہاں جائز ہے۔ جیسے بت خانوں میں تعلیم قرآن جائز ہے۔ چنانچہ حرم شریف میں قبل از غلبہ اسلام تعلیم دی جاتی تھی۔ حالانکہ وہ بت خانہ بنا ہوا تھا۔

 

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص68

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ