سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(67) عورت کی میت کو پردہ کے لئے تابوت میں لےجانا ؟

  • 6620
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 820

سوال

(67) عورت کی میت کو پردہ کے لئے تابوت میں لےجانا ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت عورت کی ہوتو جنازہ لے جاتے وقت اگر پردہ کے  لئے تابوت دیا  جائے تو یہ فعل مطابق قرآن وحدیث جائز ہوگا یا نہیں۔ جواب مدلل ہوناشرط ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپﷺ کے عہد مبارک میں جنازہ چارپائی پر اٹھایا جاتا تھا۔ (ابن ماجہ ) مردہ عورت محل پردہ نہیں ہے۔ علاوہ ازیں میت کےلئے کفن کا پردہ کافی ہے۔

تعاقب

اس سوال کا جواب چونکہ دامت برکاتہم نے بہت مجمل اور ناکافی دیا ہے۔ یعنی صریح الفاظ میں تابوت بنانے کے جواز یا عدم جواز کا فیصلہ نہیں فرمایا ہے۔ لہذا سائل کی تشفی کےلئے عرض ہے۔ کہ عورت کے جنازے پر پردہ کےلئے تابوت بنانا جائز و ثابت ہے۔ فتاویٰ نزیریہ جلد اول ص 325 میں بعد نقل عبارات کے تحریر ہے۔ ان سب عبارات سے صاف ظاہر ہوا کہ اجلہ اصحاب کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین  جیسے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ و حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  وحضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ وحضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وحضرت عباس وجم غفیر صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین  کے سامنے ایسا جنازہ کہ جس پر تابوت تھا۔  اس پر سبھوں نے بخوشی نماز جناز ہ ادا کی ۔ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کی وصیت واسطے بنانے تابوت کے اور قبیح سمجھنا بغیر تابوت کے ہونے کو۔ چنانچہ بعد وفات آپ کے حسب وصیت کے عمل سامنے صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  کے کیا گیا۔ اور نیز حضرت زینب ام المومنین زوجہ رسول اللہ ﷺ کے جنازہ پر تابوت تھا۔ اور حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ  جیسے صحابی ماحی المنکرات نے نماز پڑھائی تھی اورقسطلانی اور فتح الباری کی عبارت سے ظاہرہوا کہ اسلام میں دستور تابوت کا تھا۔ اورتلخیص کی عبارت سے ظاہر ہوا کہ عورت کے دفن کرنے کے وقت چادر کا پردہ کرنا چاہیے۔ اور بہت کتب میں اس کا ثبوت موجود ہے۔  اہل سنت کےلئے اس قدر کافی ہے۔ پس باوجود  ایسے ثبوت کےکون انکار کرسکتا ہے۔ کیونکہ یہ مسئلہ سنت صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین  کا ہوا۔ موافق فرمودہ آپﷺ کے! عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي ، وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ تَمَسَّكُوا بِهَا ( متعاقب صاحب کا نام نہیں ہے)

جواب۔ مسنون طریقہ وہی ہے جو ہم نے لکھا ہے۔ متعاقب نے جو روایات اپنے  دعوے کے ثبوت میں پیش کی ہیں۔  ان سے ان کا دعویٰ ثابت نہیں۔ نعش کے معنی مجمع البحار میں سر پر میت کے لکھے ہیں۔ باوجود اس کے کہ ہم اس کو ممنوع یا حرام نہیں کہتے۔ مگر مسنون نہیں ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

 

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 62

محدث فتویٰ

 

تبصرے