السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جنازہ غائب اس صورت میں ہوسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص کسی قصبے کا ہو تو وہاں پر باقاعدہ اس کا جنازہ بھی ادا کیاہو۔ کیا دوسرے قصبے کے لوگ بھی اس کا جنازہ غائب پڑھ سکتے ہیں۔ بغیر ان دودلیلوں کے جو بادشاہ حبشہ اور اس عورت کے جس کی نبی کریمﷺ نے قبر پر جنازہ پڑھا۔ اور کیادلیل ہے۔ یا اس صورت میں جنازہ غائب ہوسکتا ہے۔ ؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مذکورہ فی السوال ہر دو مواقع کے علاوہ ترمذی میں مروی ہے۔
أَنَّ أُمَّ سَعْدٍ مَاتَتْ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَائِبٌ ، فَلَمَّا قَدِمَ صَلَّى عَلَيْهَا ، وَقَدْ مَضَى لِذَلِكَ شَهْرٌ
’’یعنی ام سعد کی قبر پر آپ ﷺ نے ایک ماہ کے بعد نماز پڑھی۔‘‘
------------------------------------------------------------
1۔ یہ دعویٰ کہ اصحمہ نجاشی کا جنازہ حبشہ میں نہ پڑھا گیا تھا بے دلیل ہے۔ بالکل جھوٹ ہے۔ من ادعی فعلیہ البیان بالبرہان پھر یہ قول کے جب دودفعہ فلاںکام ہوا تیسرےچوتھے مرتبہ کےلئے سو د لیل چاہیے۔ یہ قاعدہ ہی باطل ہے اس سے تو ہزار ہاسنن متروک ہوجایئں گے۔ ورنہ مدعی بتائے کہ مشہور مروجہ ہیں۔ ان پر نص صریح دوام بلا ترک کی پیش کرے سنو۔ قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّـهَ فَاتَّبِعُونِي الایۃ میں کوئی تخصیص دوام کی نہیں عام ہے۔ ایک مرتبہ بھی جو کام رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہو وہ حجت ہے۔ تا وقت یا نسخ یا خصوصیت یا اور کوئی دلیل نہ ثابت ہو۔ (ابو سعید شرف الدین دیلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب