السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید کہتا ہے کہ جنازہ جہر پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلی تکبیر میں الحمد شریف وسورہ بالجہر پڑھی جاوے۔ اور بعد ختم آمین بالجہر مقتدی بھی کہیں اور پھر دوسری تکبیر میں درود آہستہ اور تیسری تکبیر میں امام با آواز بلند تکبیر پڑھے۔ اور مقتدی صرف آمین ہی کہے۔ بکر کہتا ہے تیسری تکبیر میں امام اور مقتدی دونوں کو دعا ہی پڑھنی ہے۔ اگر کسی کوعربی میں دعا نہ آتی ہو تو وہ اپنی پنجابی میں دعا کا ترجمہ پڑھے بہرحال جنازہ جہر پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟(عبد الرحمٰن از رائی دال)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صحیح بخاری میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جنازہ میں فاتحہ بالجہر پڑھی اور لتعلموا انھا سنۃ اس لفظ کی شرح دو طرح کی گئی ہے۔ تاکہ تم جانو یہ یہ سنت ہے۔ یعن بالجہر پڑھنا۔ دوسری تم جانوکہ فاتحہ پڑھنی سنت ہے۔ اایسے امور میں نرمی اور سہل انگاری چاہیے۔ تیسری تکبیر میں بلند آواز سے دعا پڑھنے کی حدیث مجھے یاد نہیں کسی صاحب کو یاد ہو تو اطلاع دیں۔ دعا عربی یاد نہ ہو تو اپنی زبان میں پڑھ سکتا ہے۔ کیونکہ جنازے کا مقصود دعا ہے۔ بالجہر پڑھنے کاطریقہ بس یہی ہے۔ جو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
میرے محترم ثناء اللہ امرتسری سلمہ ربہ نے پرچہ اہلحدیث 11 اگست میں تحریر فرمایا 'تیسری تکبیر بلند آواز سے دعا پڑھنے کی حدیث مجھے یاد نہیں کسی صاحب کو یا د نہ ہو تو اطلاع دیں ناظرین پرچہ اہلحدیث مطلع رہیں کہ نماز جنازہ میں ادعیہ کا زور سے پڑھنا نبی ﷺ سے آپ کے بعد صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے بھی ثابت ہے صحیح مسلم ج1 ص 311 برروایت عوف بن مالک اشجعی
قال سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم صلي علي جنازه يقول اللهم اغفرله وارحمه الحدديث
میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایک جنازے پر پڑھتے ہوئے سنا۔ اس دعا کو اللهم اغفرله وارحمه آخر تک۔
سنن ابی دائود جلد 3 ص 189 ملاحظہ ہو۔
عن واثلة بن اسقع قال صلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم علي رجل من المسلمين فسمعة يقول اللهم ان فلان بن فلان في ذمتك الحديث ونیز جلد 3 ص 188 عن ابي هريره قال صلي رسول الله صلي الله عليه وسلم علي جنازه فقال اللهم اغفرلحينا الحديث
واثلہ بن اسقع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺنے ہمیں ایک مسلمان مرد کی نما ز پڑھائی۔ جس میں نے آپ ﷺ کو پڑھتے ہوئے سنا کہ اللهم ان فلان بن فلان ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا سول اللہ ﷺ نے ایک جنازے پر نماز پڑھی۔ آپﷺ نے پڑھا۔ اللهم اغفرلحينا اخیر تک۔
مشکواۃ فصل 3 میں ہے۔
عن سعيد بن المسيب قال صليت وراء ابي هريرة علي صبي لم يعمل خطيئته فط فسمعت يقول اللهم اعذه من عذاب القبر رواه مالك
فاضل شوکانی نیل جلد 3 ص 302 میں فرماتے ہیں۔
قوله سمعت النبي صلي الله عليه وسلم وكفالك قوله فسمعته وفي رواية لمسلم من حديث عوف فحفظت من دعائه جميع ذلك يدل علي ان النبي صلي الله عليه وسلم جهر بالدعاء
امام نووی ج1 ص 311 میں فرماتے ہیں۔
فيه اشارة الي الجهر بالدعاء في صلوات الجنازة
حاصل کلا م یہ ہے کہ نبی ﷺ صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے جنازہ میں دعائوں کازور سے پڑھنا ثابت ہے۔ کوئی محل تردد نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب