سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) ہندواوربھنگی کے ہاتھ کے کھانے کاحکم

  • 659
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 786

سوال

(159) ہندواوربھنگی کے ہاتھ کے کھانے کاحکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہندو اورخاکروب  جوکہ خنزیر اورمردارکھانے کے قدیم سے عادی ہیں اورعلازہ ازیں صنم  پر ستی اوربت پرستی کے اس قدرقائل ہیں کہ بسااوقات ان کے لیے اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتے ۔آیا یہ دونوں قومیں بلحاظ قانون خداوندی مشرک ہیں  یانہیں ؟ اگریہ مشرک ہیں توان کی پکی ہوئی اشیاء کاکیاحکم ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اہل کتاب جن کاذبیحہ جائز ہے ان کی بابت حدیث میں ہے کہ ان کے برتنوں میں نہ کھاؤ۔مگریہ کہ اوربرتن نہ ملے توپھردھوکران میں کھاؤ۔(ملاحظہ ہوبلوغ المرام باب الانیۃ)اورجب برتنوں کی بابت اتناتشدد ہواتوان کے ہاتھ کاپکاہواکس طرح درست ہوگا۔اورجب اہل کتاب کادرست نہ ہواتوہندو،چوہڑے چمارکابطریق اولی درست نہ ہوا۔ہاں کبھی مجبوری ہوجائے تواس وقت درست ہے ۔جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مشرک عورت کی مشک سے پانی پیا۔سفرمیں تھے ضرورت ہوگئی اس لیے پی لیا۔بغیرضرورت کے دیدہ ودانستہ ایساکرنادرست نہیں۔

جوشخص دیدودانستہ بھنگی اورہندوکے ہاتھ کی پکی ہوئی چیزکھاتاہے تواس پرضرورکوئی تعزیرچاہیے خاص کرجب باوجوداقرارکے اڑتا ہے ۔ توبے شک اس کا بھانڈا چھیک دیں۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الطہارت، پانی کا بیان، ج1ص244 

محدث فتویٰ

 

تبصرے