سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(06) مصارف زکوة کا بیان

  • 6559
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 3057

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن مبین میں جو مصارف زکوۃ بیان کیے گئے ہیں برائے مہربانی ان کی تفصیل سے وضاحت کریں؟ نیز آج کل کے دور میں ان مصارف کو کیسے تلاش کیا جائے؟ غیر مذہبی، سما جی فلاحی ادارے، جیسے شوکت خانم، ایدھی، سہارا ٹرسٹ وغیرہ، ایسے اداروں کو زکوۃ دینا کیسا ہے؟ کیا ان کے بجائے اگر کسی مدرسے کو زکوۃ دی جائے تو کیا وہ زیادہ افضل ہے؟ قرآن سنت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن پاک میں زکوة کے حسب ذیل آٹھ مصارف بیان کیے گئے ہیں۔

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَر‌اءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّ‌قابِ وَالغـٰرِ‌مينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ ۖ فَر‌يضَةً مِنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿٦٠﴾ سورة التوبة

1. فقراء

2. مساکین

3. عاملین (زکوة وصول کرنے والے اگرچہ وہ صاحب ثروت ہوں۔

4. مولفہ القلوب (یعنی نو مسلم موجودہ زمانے میں اگر نو مسلم محتاج ہوں تبھی وہ صحیح مصرف زکوة ہیں ورنہ نہیں۔

5. غلام

6. قرض دار

7. مجاہد فی سبیل اللہ

8. مسافر

اگرچہ ان مذکورہ اداروں کو بھی زکوة دی جا سکتی ہے،مگر مجھے ان کی شفافیت اور خلوص پر تحفظات ہیں،یہ ادارے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کافروں سے بھی مدد حاصل کرتے ہیں اور اپنے مخصوص مقاصد کو پروان چڑھارہے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ ان کی بجائے دینی مدارس کو زکوة دینا افضل عمل ہے ،کیونکہ اس وقت یہی اسلام کے حقیقی قلعے ہیں ،اور پوری کافر دنیا ان کو بند کرنے کے درپے ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 19

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ