السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ١۔سعودی عرب سے پیسے بھیجے کہ میرے لیے مکان خرید لیا جاے، کیونکہ پاکستان میں میرا مکا ن نہیں ہے، تاکہ چند ما ہ بعد واپس آ کر رہائش رکھ سکوں۔ سال ختم ہونے کے باوجود مکان نہ خریدا جا سکا،کیا اس رقم پر زکوة ہے، یہ رقم ابھی مکان خریدنے کیلیے مخصوص ہے۔؟ ٢۔ صاحب نصاب درمیان سال رقم میں اضافہ کر لیتا ہے۔ اس رقم پر زکوة کا کیا حکم ہے۔؟ ٣۔ زکوات کا حقدار اگر عمرہ کی خواہش کرے تو اسے زکوة سے عمرہ کروایا جا سکتا ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! ١۔جب تک آپ مکان خرید نہیں لیتے ،اس وقت تک آپ کو ہر سال اس رقم کی زکوة ادا کرنی ہو گی۔ ۲۔صاحب نصاب کا مال اگر درمیان سال میں زیادہ ہو جاتا ،تو جب وہ زکوة نکالے گا ،اس وقت مجموعی مال کو شمار کر کے زکوة دے گا،خواہ وہ سال کے شروع میں حاصل ہوا ہے یا درمیان میں یا آخر میں۔زکوة دیتے وقت سارے مال کو شمار کیا جائے۔ ۳۔زکوة کے مستحق کو آپ زکوة دے دیں ،اب وہ اس کی ملکیت ہے ،وہ اسے جس طرح چاہے خرچ کرے،اسے اختیار ہے۔ ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب فتاویٰ ثنائیہ امرتسریجلد 2 ص 19محدث فتویٰ |