السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مندرجہ دو حکائتیں جو کو بعض مصنفین اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کسی معتبر روایت سے ثابت ہیں (۱) حضرت آدم ؑ کو پیدا کرنے کے لئے اللہ تعالی نے ایک فرشتہ کو زمین میں بھیجا کہ مٹی لاوے وہ جب زمین میں آیا مٹی کہنے لگی کہ مجھے مت لیجاو کیونکہ اللہ تعالی مجھ سے حضرت آدم ؑ کو بنائےگا اور ان کی اولاد گناہ کرے گی اس کی وجہ سے اللہ تعالے اس کو جہنم میں ڈالے گا اس میں مجھے تکلیف ہوگی اسی طرح تین فرشتے آئے اور سب کے سب واپس گئے ان کے بعد عزرائیل آئےاور مٹی لے گئے کیونکہ ان کے دل میں رحم کم ہے،
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلی حکایت حسب ذیل کتابوں میں معمولی اختلاف اور فرق اور تفاوت کے ساتھ مطول قصے کے ضمن میں مذکور ہے، تفسیرفتح العزیز ملشاہ عبدالعزیز الدھلوی نمبر۱۹۹ ج، تفسیر روح۲ البیان، وتفسیرخازن ص۴۸ ج ۱ (عن وہب بن منبہ التابعی قولہ) سعید بن منصور، وابن المنذر، وابن ابی حاتم (عن ابی ہریرۃ الصحابی موقوفاعلیہ) ابن جریروکتاب والصفات للبیہقی وابن عساکر (عن ابن مسعود ناس من الصحابتہ موقافاعلیہم) ابوالشیخ بسند صیح (عن ابن زید مرفوعا) تفسیر درمنثورملسیوطی ص۴۸، ۴۷، ۴۶ ج ۱ تفسیرالسدی (عن ابی مالک وعن ابی صالح عن ابن عباس وعن مرۃ عن ابن مسعود عن ناسمن الصحابة مطولاموقوفا عليهم) قال ابن كثيرفى تفسيره ص130ج1 بعدذكره فهذاالاسنادالى هولاءالصحابة مشهورفى تفسير السدى ويقع فيه اسرائيليات كثيرة فلسطل بعضها مدرج ليس من كلام الصحابة اوانهم اخذوه من بعض الكتب المتقدمة والله اعلم انتهىمیرے نزدیک یہ حکایت اسرائیلیات سے ماخوذ ہےاور چونکہ قرآن وصیح حدیث میں اس کی تفصیل سے سکوت ہے اور ان دونو ں سے اس کی تصدیق ہوتی ہے نہ تکذیب اس لئے ہم ابھی نہ اس کی تکذیب کریں گے اور نہ تصدیق فلانومن به ولانكذبه به- عبیداللہ رحمانی محدث دہلی شمار نمبر۱۲
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب