کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالی کو اختیار ہے کہ اپنے صفات میں ظہورکرے اورصفات اسمائیہ آثارمیں جلوہ گرہوں کیا یہ درست ہے اگر ہے تو دلیل قرآن شریف اور حدیث نبوی سے تحریر فرمائی جاے
اللہ تعالی کے ظہور کرنے سے اگر مراد یہ ہے کہ اس کی صفات کا اثر مخلوق میں پایا جائے مثلا قدرت کا اثر مقدور میں اور خالق کا اثر مخلوق میں تو ٹھیک ہے چنانچہ دیھ ہی رہے ہیں اورقرآن مجید صاف بتاتا بھی ہے، ۔ وَاللَّـهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ اوراگر اس سے مراد ہے کہ وہ خود جلوہ گرہوجیسا عیسائیوں کا حضرت میسح کی نسبت اور ہندووں کا اپنے بزرگوں کی نسبت جن کو وہ اوتارکہتے ہیں عقیدہ ہے تو یہ عقید ہ قرآن مجید حدیث شریف بلکہ جملہ اہل اسلام کے خلاف ہے واللہ اعلم، اہل حدیث امرتسر۳۰ رجب المرجب ۱۳۴۲ ھ:
ماخذ:مستند کتب فتاویٰ