سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) حدیث انا من نوراللہ وحدیث لولاک لما خلقت الافلاک صیح ہے یا ضعیف ؟

  • 6509
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2811

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حدیث انا من نوراللہ وحدیث لولاك لما خلقت الافلاك صیح ہے یا ضعیف ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دونوں حدیثیں بے اصل ہیں پہلی حدیث کے بابت حافظ ابن حجر فرماتے ہیں لااعرفه (تذکرۃ الموضوعات ص ۸۶ ) اس حدیث کے موضوع ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آنحضرت ؐکا خدا ہونا لازم آئیگا اور اگر یہ مطلب ہے کہ یہ نور خدا کے نور کا جزو ہے تو خدا کی تجزی اور انقسام لازم آئیگا اور اگر یہ مطلب ہے کہ اللہ کا نور آنحضرتؐ کے نور کا خالق ہے تویہ بھی غلط ہے کیونکہ آپؐ کی پیدائش نور سے نہیں ہے بلکہ مٹی سے ہے اور سب کو معلوم ہے فرشتے نور سے پیدا کئے گئے ہیں اور آنحضرتؐ کے فرشتہ ہونے کی نفی خود قرآن میں موجود ہے وَلَا أَقُولُ إِنِّي مَلَكٌ اور ہر شخص یہ بھی جانتا ہے کہ آپؐ حضرت آدم کی اولاد ہیں اور آدم ؑ کی تخلیق مٹی سے ہوئی ہے، پس آنحضرت ﷺ کے نورکے بجائے مٹی سے پیداسے پیدا ہونے میں کوئی شبہ نہیں رہا حضرت عائشہؓ سے مرفوعامروی ہے، خلقت الملئكة من نور وخلق الجان من نار وغلق ادم مما وصف لكم (مسلم) دوسری حدیث کے متعلق علامہ ضعافی فرماتے ہیں موضوع  (تذکرۃ الموضوعات ص ۸۶ ا، لفوائد المجموعہ للشوکانی ص ۱۸۶ الموضوعات الکبیر للقاری الحنفی ص ۵۶ )  اور تقریبا اسی مضمون کو دیلمی اور ابن عساکر نے بالترتیب یوں روایت کیا ہے عن ابن عباس مرفوعا اتانى جبريل فقال يا محمدلولاك لما خلقت الجنة ولولاك ماخلقت الناروفى رواية ابن عساكر ولولاك ماخلقت الدنيا۔ مگر مسند الفردوس دیلمی کی اور ابن عساکر ےسروپارروایت سے پر ہیں ا س لئے ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا،   (عبیداللہ رحمانی دہلی،  (محدث دہلی جلد ۹ نمبر۷ )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 99

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ