السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص دیدہ دانستہ نماز میں آنحضرت ﷺ کے متعلق عبد کا لفظ نہیں پڑھتا اور کہتا ہے کہ عبد کے معنی آدمی کے ہیں اورمیں آنحضرت ﷺکو عبدآآدمی) نہیں کہہ سکتا کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ شخص قطعا جاہل اور احمق سخت بدعتی اور گمراہ واہل ہواسے ہے آنحضرت ﷺ کی بشریت انسانیت عبدیت قرآن وحدیث اور اقوال صحابہ وتابعین وائمہ دین بلکہ اجماع امت سے ثابت ہےکہ آنحضرت ؐ نے فرمایا، لاتطرونى كما اطرت النصارى عيسى بن مريم فانمااناعبده ولكن قولواعبدالله ورسوله اسی لئے آپؐ نے التحیات کی خاص طور پر اہتمام کے ساتھ تعلیم دی جسمیں صاف مذکور ہے، اشهدان لااله الاالله وحده لاشريك له واشهدان محمدعبده ورسوله (آپؐ کی عبدیت وبشریت پر مفصل اور مسبوط بحث اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر ۱۹۳۹ کےپرچوں میں ملاحظہ کیجئیے) پس یہ شخص اپنی جہالت کی وجہ سے قرآن وحدیث واجماع کا منکر ہے اس لئے اس کو ہرگز امام نہیں بنانا چاہیے بلکہ اگر امام ہوتو معزول کردینا چاہیےاوراس کے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاہیے، (محدث دھلے جلد ۹ نمبر۲ )
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب