السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ ایک عالم کہتا ہے کہ جو شخص خداوند کریم کو بلا کیف عرش پر کہے یا جانے وہ کافر ہے۔ پس اس عالم کا یہ قول غلط ہے یا صیح
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جوعالم یہ کہتا ہے وہ عالم نہیں ہے بلکہ وہ جاہل ہے اور اس کا یہ قول سراسرغلط وباطل ہے۔ کیونکہ قرآن مجید کی ایک نہیں بلکہ بہت سی آیتوں سے اللہ تعالی کا عرش پر مستوی ہونا ثابت ہے اور اسی طرح بہت سی احادیث سے بھی یہ بات ثابت ہے۔ مگر اللہ تعالی کے عرش مستوی ہونے کی کیفیت مجہول ونامعلوم ہے۔ صحابہ اور تابعین وتبع تابعین اور ائمہ مجہدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا یہی قول و اعتقاد تھا کہ اللہ تعالی عرش پر مستوی ہے اور استواءعلی العرش کی کیفیت مجہول و نا معلوم ہے اللہ تعالی کے عرش پر بلا کیف ہونے کے ثبوت میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ اور اقوال ائمہ دین کو بسط وتفصیل کے ساتھ دیکھتا ہو ۔ تو کتاب العلوللحافط الذہبی کا مطالعہ کرنا چاہیے یہاں دو آیتیں اور دوحدثیں لکھ دی جاتی ہیں ۔ (1) ﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ﴾ سورہ اعراف (2) ﴿اللَّـهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ﴾ سورہ رعد (3)﴿ تَنزِيلًا مِّمَّنْ خَلَقَ الْأَرْضَ وَالسَّمَاوَاتِ الْعُلَى الرَّحْمَـٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَىٰ﴾ سورۃ طہ۔
وقال رسول الله صلي الله عليه وسلم فهوعنده فوق عرشه ـ متفق عليه وقال ادخل على ربى وهوعلى عرشه (بخارى)
ائمہ دین میں سے صرف ائمہ اربعہ کا قول یہاں نقل کردیا جاتا ہے۔ امام ابوحنیفہؒ نے وصیت میں فرمایا ۔ کہ ہم اقرارکرتے ہیں اس بات کا کہ اللہ تعالی عرش پر مستوی ہے۔ بسے اس کے کہ اس کو حاجت ہو۔ امام مالکؒ نے فرمایا کہ استواءمعلوم ہے اور کیفیت نامعلوم۔ اور ایمان اس پر واجب ۔ اور سوال اس کی کیفیت سے بدعت طبرانی نے کہا کہ امام شافعی ؒ قائل ہیں استواءکے ۔ امام احمد نے فرمایا کہ ہم اقرار کرتے ہیں ۔ کہ اللہ تعالی عرش پر مستوی ہے۔ جس طرح اس نے کہا ۔ واللہ تعالی اعلم و علمہ اتم۔ حررہ محمد عبدالرحمن المبارک پوری عفااللہ عنہ۔ سید محمد نذیر حسین۔ دہلوی۔ فتاوی نذیریہ جلد اول نمبر۳
----------------------------------------------------------------
(1) فرمایااللہ تعالی نے تمھارا رب وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیداکیا پھر عرش پر قرار پکڑا۱۲۔
(2) اللہ وہ جس نے بغیر ظاہری ستونوں کے آسمانوں کی چھت کو بلند کیا پھر عرش پر قرار پکڑا۱۲۰۔
(3) یہ قرآن اتارا گیا ہے ا س ذات پاک کی طرف سے جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا ۔ وہ رحمن ہےجس نے عرش پر قرار پکڑا۱۲۰
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب