السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں ۔ علمائے عاملین ملت بیضاء اسلام ایسے لوگوں کے حق میں جن کے عقائد واعمال حسب ذیل ہوں (۱) انواع اقسام کے مالی وبدنی وقولی شرک کریں جیسے مال وزراعت اور مویشی جانوروں میں اللہ تعالی کا حق فرض ونفل یا منت نذروغیرہ کے طور مقرر کرتے ہیں۔ ویسے ہی اپنے اموال میں پیروں فقیروں بزرگوں کا حق مقرر کرین چنانچہ ہر سال میں چوروان حضرت پیر کا کریں یا ٹوپے پڑوپیاں اور مٹھیں آدمیوں اور مال مویشی کی نکالیں اور ہر ماہ میں بلا ناغہ گیارہویں حضرت پیر کی کریں اور عباس کی کڑاہی تقسیم کریں اور سولے کیسرے باٹیں اور یہ سمجھیں کہ اگر ان میں قصور کریں تو ہمارے گھر یا مال اولاد وغیرہ میں کوئی نہ کوئی نقصان ضرور ہوگا۔ اور اسی طرح بزرگوں کی خوشی منانے کے لئے اور اپنی حاجات برآنے پر خانقاہوں پر دیگیں چڑھائیں اور کنیاں باٹیں اور جانور بزرگوں کے نام پر ذبح کریں اور سخی سرور کی قندوری تقسیم کریں اور ھاڑی من پکاویں اور کھیتی باڑی کے غلہ برداشت کرتے وقت سٹیاں اور ٹوپے فقیروں اور گنیس اور حضرت پیر کے نکالیں اور تعزیوں اور تابوتوں پر پڑسے مٹھائی باٹیں نشان اور شد ے چڑھائیں اور جھنڈے بنائیں اور نام وناموس کے لئے شادیوں اور ماتموں پر بیجامال اڑائیں اور خرچ کریں مثلا نٹ کنحر بھنڈ مراسی ڈوم پراہیں قوال شرنائی کلہیارے بگہاڑے چہترالے وغیرہ منگتوں پر مال کو برباد کریں اور خواہ کتنا ہی مالدار ہوں۔ زکوۃ ہرگز نہ دیں۔ قرضہ ادا نہ کریں ۔ بیاج اور سوددیتے رہیں۔ مسکینوں محتاجوں طالب علموں اور ناطہ رشتہ والوں محتاجوں کا حق ادا نہ کریں باوجودوحج کے مستحق ہونے کے حج نہ کریں سینکڑے روپے نٹوں کنجروں کے تماشہ پر اڑائیں اور اپنے رشتہ دار بھائی مسلمان مقروض دیوالیہ وغیرہ کا قرضہ ادا نہ کریں اور قرآن حدیث کے طالب علموں کی روٹی کپڑے تک کی پرواہ نہ کریں ۔ بلکہ روٹی دینے والوں کو یہی روکیں اور ستائیں اور خدا اور رسول کے حکم کے موافق نہ خرچ کریں جس طرح طبیعت چاہے۔ یا جہاں لوگ خوش ہوں فخروریا کے طور پر خرچ کریں اور جیسے نماز یا بیت اللہ یا مساجد کے آداب ہیں ۔ ویسے پیروں فقیروں بزرگوں کے ساتھ اور ان کے مزاروخانقاہوپربجالائیں۔ جیسے پیروں کے جھک کر پاوں پکڑیں قبروں پر جھک کر سلام کریں اور بوسہ دیں اور ان کی خاک چاٹیں اور چشمہ پئیں ۔ وہاں سے تحفہ لے آویں اور سفر کر کے حج کی طرح زیارت کو جاویں ۔ اور مدحیں اور ٹھرآں پڑھیں ۔ اور غوث اعظم اور دستگیر اور لگھ داتا اور مشکل کشا وغیرہ نام رکھیں ۔ اور شہنشاہ اور بادشاہ اور سلطان کرکے پکاریں اور ان کی نگری مقرر کریں اور چراغ جلائیں خانقاہوں پر بیت اللہ کی طرح غلاف چڑھائیں ۔ اور پابرہنہ طواف کریں اور خانقاہ کے ارد گرد حرم بنا کر وہاں سے درخت اور لکڑی وغیرہ نہ کاٹیں لیکن اتنا ہے کہ بیت اللہ کے مجاور ہی بیت اللہ کے حرم کی لکڑی غیرہ استعمال نہیں کرتے اور یہ مجاور خانقاہوں والے چاہے ڈوم مراسی وغیرہ ہوں ۔ سب گورستان غیر گورستان کی لکڑیاں خوب استعمال کرتے ہیں اور پیروں کے نام مقرر کریں اور ان پر مہری دودھ مکھن جاکر چڑھائیں ۔ اور جب کسی کی شادی ہو تو دلہن یا کڑی کو لے جاکر سجدہ چوکھٹ پر کرائیں اور کچھ نذرانہ اور چڑھاوا بھی دیں اور پیروں کے نام کی لٹیں رکھائیں ۔ بعض جیوں گڈہ اور نتھ کو پہنائیں ۔ اور مزار پر بیت اللہ یا مسجد کی طرح وہاں چوکھنڈی یا گنبد بنالیں یا مکان وغیرہ بنوائیں اور اعتکاف کی صورت بناکر وہاں خانقاہ میں بیٹھیں اورکعبہ کی طرح مجاور بنیں۔ اور ان کا ادب آداب کریں اور مسجد والے مولویوں اور طالب علموں کو جو دین الہی سیکھتے سکھانے والے ہیں ان سے لڑیں اور جھگڑیں اور ستائیں اورجیسے جمعہ مبارک کی عید کی خوشی اور پڑھنے پرجمع ہوتے اور خوشیاں کرتے ہیں ۔ ویسے وہ ہر جمعہ شریف کو عورتوں بچوں سمیت خانقاہوں پر حاضر ہوں اور راستے میں ناچیں اور گائیں اور دوڑیں اور تالیاں بجائیں ۔ اور غیر محرم آدمیوں کے ساتھ خوب مل جل کرفحش بکیں۔ اور خرابی مچائیں اور اس کو ثواب اور اچھا کام سمجھیں اور جو عورت نماز وروزہ کی پابند ہو اپنے گھر یا بستی میں رب ورسول کا مسئلہ سنیں تو اس کو برا سمجھیں اور ستائیں اور جو عورتیں سنگ سخی سرور پر پرائیوں اور غیرمحرموں کے ساتھ چلی جائیں ۔ یا شادیوں وغیرہ رسوم میں گائیں اور اچھلیں کودیں ۔ اور پھکڑ سنائیں اور آمایا اور آبارا اور آیارانجھا اور آبزاپکارپکار کر سنائیں ۔ اس میں غیرت نہ کریں۔ اور جو عورت قرآن وحدیث کاترجمعہ سنے یا پڑھے اور رب سے ڈرے اس سے غیرت کریں۔ اور غیراللہ سے فریاد ین کریں جیسے اٹھنے بیٹھنے لبینے کے وقت یا پیر فقیر یا حسین یا علی یا پنجتن یادستگیر یا حضرت پیر لقمان حکیم یا پیر استادوغیرہ الفاظ اللہ تعالی کے ذکر کے بجائے کہیں یا خدا کی قسم کے سواقسم اٹھائیں۔ بلکہ خدا کی قسم پر اعتبار نہ کریں اور غیراللہ کی قسم پر اعتبار کریں۔ جیسے پیر کی قسم یاپنجتن کی قسم یامیراں کی قسم تیرے سر کی قسم دودھ پتر کی قسم وغیرہ وغیرہ ار السلام علیکم کی جگہ یا علی مدد اور پیر مولی علی مدد کہیں اور بول چال کے وقت اللہ اور ففیر تیرا بھلا کرے یا اللہ پنجتن تیری مدد کرے یا حضرت پیر، یا حسین تیرا بیرا کدھی لائے یا یعنی پار کرے، یا کھیل کودکے وقت یاعلی اللہ کہیں، یا نعرہ کے وقت اللہ اکبر کی بجائے یا حیدر یا علی، یا دمہابہاوالحق کا نعرہ ماریں یا تسبیح یا علی پڑھیں یا شاہ مردان شیریزواں فتی الاعلی یا لاسیف الاذوالفقار پڑھیں یا علی کو سریندے دسداسکھ لبیندے وغیرہ الفاظ کہیں اور قرآن شریف کی تلاوت کی بجائے مرثیہ پڑھیں اور اصحاب ثلاثہ پر سب بکنے کو اچھا سمجھیں اور نماز پڑھ کرقطب کی طرف منہ کرکے صلوۃ غوثیہ پڑھیں ہاتھ جوڑ کر سلام کریں۔ یاقدم چلیں یا حاظرناظر سمجھ کر غیراللہ کو پکاریں یا ایسے دورود وظائف پڑھیں ۔ جن کا خدا ورسول نے حکم نہیں فرمایا اور پھر ان کو ثواب سمجھیں یہ افعال بجاکرپکے سچے مسلمان سنی کہلوائیں اور زبان سے اپنے تئیں مسلمان مومن محبت پنچ تن یا سنی وغیرہ کہلوائیں اور نہ نماز پڑھیں اور اگر پڑھیں بھی تو کبھی پڑھیں اورکبھی نہ پڑھیں اور اگر پڑھنے کے لئے اصرار کیا جائے تو کہیں کہ میاں شیطان نے تھوڑی نمازیں پڑھیں تھیں یار رمضان میں پڑھیں گے یا ہم دل کی نمازیں پڑھتے ہیں۔ یا میاں گرمیوں میں پڑھیں گے یا میاں نمازپڑھنا فارغ البال یعنی نکمے کا کام ہے ۔ وغیرہوغیرہ حیلے کریں اور جونماز کے پابند ہوں ان پر طعن کریں۔ اور نہ روزہ رکھیں اگر رکھیں تو ایک دورکھ کر بس کرجائیں اور کہیں میا ں روزہ رکھنا بھوکا مرنا ہے۔ اور جان کا رکھنا فرض ہے ۔ یا میاں روزے رکھنا ملانوں کا کام ہے۔ وغیرہ وغیرہ حیلہ کریں اور نہ زکوۃ دیں اگر دیں بھی تو پوری نہ دیں اور کہیں کہ میاں خدا کوئی بھوکا ہے، ورنہ حج بیت اللہ باوجود استطاعت کے کریں اور جمنے پرنے اور مرنے میں رسم وراوج کی پابندی کرکے نام وناموس کے طور پر بے جا مال اسراف کریں۔ اور شریعت کی باتوں پر حیلے اور طعنے ماریں اور سودی قرضہ اٹھا کر شادی میں خرچ کرین ناٹ نہانڈ آتش بازی وغیرہ کے اکھاڑوں میں لٹائیں اورویلاں دیں ۔ اور گانا مہندی دھول نقارہ سہرے گہڑولی برات وغیرہ رسوم بجالاویں اور عورتیں اور مرد خوب ملیں جلیں اور ناچیں اور گائیں اور فحش بکیں اور جوآدمی ان رسوم سے منع کرے اس کو برا سمجھیں اور مسلمان بھی نہ جانیں اور جھوٹے مقدمے اور جھوٹیاں گواہیاں دیں اور چوری کرنی اور ڈاکہ مارنا اور زنا اور دنگا فساد کرنا اور ذرا ذرا سی بات پر لاٹھیاں چلانا۔ بہادری کا کام سمجھیں اور جو منع کرے یا نہ کرے اس کو بزدل اور نامرد خیال کریں اور اکھاڑوں اور مراسیوں سے اپنے باپ دادوں کی خون ریزیاں سن کر فخر کریں اور تکرار کے وقت کہیں کہ میں فلاں کا بیٹا ہوں جس نے فلاں بادشاہ کی نہ مانی وغیرہ وغیرہ کہہ کر جوش میں آئیں اور طرح طرح کے جرائم شرعی اور سرکار کے مرتکب ہوں ۔ کسی کا مال مویشی لوٹ لینا یا نا حق کھاد با جانا اپنی بڑائی سمجھیں اور خلق اللہ کی عزت برباد کردینا اور عورتیں نکال لینا اور یتیم لڑکوں اور لڑکیوں کا مال کھا جانا اپنی عورتوں کو معلق چھوڑنا یعنی نہ بسانا اور نہ چھوڑنا اور نہ کھانا پینا اور نہ پوشاک دینا اور بیگانی عورتوں سے بدکاری کرنا اور جھوٹے قصے کہانیاں اور راگ وسرود سننے وغیرہ کو پسند کریں اور اسلام سمجھیں اور قرآن و حدیث کے وعظ ودرس سے بھاگیں اور نفرت کریں ۔ میلے اکھاڑوں اور تماشوں اور فحش مجلس میں سب چھوٹے بڑے جمع اور حاظر ہوں اور خدا اور رسول کے احکام ماننے اور سننے سے دور رہیں اور پرہیز کریں۔ اور دھندے دنیاوی میں لگے رہنا اور اسی کی فکر میں پھرنا اور کھانا پینا اور حقہ بڑکانہ اور لیٹ رہنا ۔ ڈاڑھی منڈا کر مونچھیں ۔ بڑھانا ۔ بودی رکھوانا ۔ کلابہ پہننا کبھی فرصت ہوئی تو اناب سناب بکواس بک بک کرسن سن کر رات یا دن گزارنا کیا کہیں کھیل کود ہو تو فورا جاحاظر ہونا شعار اسلام سمجھیں نہ چورزانی سے نفرت اور نہ بھنگی پوستی شرابی سے غیرت بزرگوں کو پوجنا ان کا ماننا جانیں اور تابوت بنانا اور پیٹنا اور سہرا مہندی گانا گھڑولی اور علی اکبرواصغر کی شادی وغیرہ سوانگ بناکر غل مچانا کپڑے پھاڑنا مٹی اڑانا ڈھول نقارہ توتی بجانا شربت پڑے نوش کرنا وغیرہ افعال کو محبت اہل بیت سمجھیں جو مولوی ملاں یا پیران سب افعال شنبعہ سے چشم پوشی کرکے ان کا طرف دار ہوکر آمین بالجہر کرنے والے اور رفع یدین کرنے والے پر اعتراض کرے جو سنت بنی علیہ السلام سمجھ کر اور طریق آئمہ ہدے جان کر عمل کرتا ہے اس کو برا سمجھے اور وہابی کہے مسلمان نہ جانے اور جھگڑنے کو آئے جو ان کا موں کو برا جانے اور ان سے منع کرے اور خدا اور رسول کی اطاعت کی طرف بلائے اس کو منکراولیا سمجھیں اور ان کے کام پسند کرے اور نہ ان کے ساتھ شامل ہواس کو مولوی وپیر مرشد سمجھیں وغیرہ زلک۔ کیا یہ لوگ سنت وجماعت میں داخل ہیں یا مقلد امام ابوحنیفہ ہیں یا کسی اور فرقہ کے لوگ ہیں ۔ اور ان کا نام ودرجہ شریعت کی رو سے کیا ہے۔ بلينوالوجروا۔ السائل عبدالجلیل بلوچ اسلاموی
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اقول۔ بحمداللہ وحسن توفیقہ جن لوگوں کے اعمال وعقائد سائل نے تحریر کئے ہیں ایسے ہی لوگوں کی ہدایت کے لئے اللہ تعالی نے رسول اور کتابیں بھیجیں اور یہی مرقومہ بالا باتیں موجب فتنہ و فساد تھیں جن کی اصلاح رب العالمین نے نبیؐ بھیج کرکی اور انہی باتوں سے لوگ ظلم وتعدی بغاوت وعصیان شرارت وطغیان بغض حسد کے چاہ نیراں میں گر رہے تھے کہ پروردگار عالمین نے نبیﷺ کو بھیج کر اس بلاسے رہائی دلوائی تھی مگر جوں جوں زمانہ خیرالقرون یعنی نبیﷺ اور صحابہ کی برکت وخیر کے زمانہ سے دور ہوتا گیا ۔ معروف منکر اورمنکرمعروف ہوتا گیا آاسمانی علم قرآن وحدیث سے لوگ روگردان ہوتے گئے اور آراو اہوار جال میں پھنستے گئے یہاں تک کہ بری اور فاحش باتوں کو دین سمجھنے لگے۔ اور احسان اور اعمال صالح کو بے دینی خیال کرنے لگے اورسخت دل ہوگئے چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا ﴿وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ﴾ یعنی یہودونصاری کی طرح کہ جب انکے نبی اور کتاب کو آئے ہوئے زنانہ درازگزرگیاتوسخت دل اور بے دین ہوگئے اے امت محمدﷺ تم ایسے مت ہونا لیکن اللہ تعالی کی بات سچی ہوئی کہ مسلمانوں نے جب رسول اللہ ﷺ اور قرآن شریف کو کچھ مدت گزری تو بے دینی اختیار کی اور قرآن وحدیث کو چھوڑ بیٹھے اور باپ دادے اور پیروں فقیروں اور مولویوں کی تابعداری کرنے لگےاور انہوں نے اصل دین کو بدل دیااوریہودونصاری کی طرح کئی فرقے ہوگئے اور شرک اور بدعات میں قناعت کرنے والے بن گئے اور حیوانوں اور مال ومتاع میں لگے خدااور غیروں کے حصے ٹھہراے جیسا کہ اللہ نے فرمایا ﴿وَجَعَلُوا لِلَّـهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَـٰذَا لِلَّـهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَـٰذَا لِشُرَكَائِنَا﴾ یعنی بنائے انہوں نے کھیتوں اور جانوروں میں حصے اللہ تعالی اور شریکوں کے جس طرح کے نام کے مسلمانوں نے اپنے اموال و کھیتوں میں حصے بخرے مندر جہ بالانی السول کے طور پر بنا رکھے ہیں اور یہ سب شرک اور حرام ہیں جسطرح یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اپنے بزرگوں کو خدا یا خدا کے برابر نہیں سمجھتے بلکہ اللہ تعالی کے پیدا کئے ہوئے اوربنائے ہوئے جانتے ہیں اور انکی منت نذر حصے بخرے اس لئے ٹھہراتے ہیں ۔ کہ ان کے ملنے سے خدا ملتا ہے اور راضی ہوتا ہےاورخدانے ان کو سب کچھ اختیار دے رکھا ہے ویسی ہی مکہ کے مشرک کہا کرتے تھے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ انہوں نے یعنی مشرکین مکہ مثلا ابوجہل وغیرہ نے کہا کہ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّـهِ زُلْفَىٰ ہم ان کی پرستش نہیں کرتے مگر اسلئے کہ ہمیں خدا سے ملادیں اور قریب کردیں اور یہ ہمارے سفارشی ہیں وغیرہ وغیرہ بس یہ پچھلے مشرک پہلے مشرکوں سے مل گئے کیونکہ اللہ تعالی نے ان کے مضطرہونیکی حالت کی خبردی ہے کہ جب دریاوغیرہ سخت بلامیں غرق یا ہلاک ہونے لگے تھے تو خالص اللہ کو پکارتے تھےاور شرک کرتے تھے اور یہ مشرک حالت اضطرار میں بھی یا بہاوالحق یا حضرت پیر یا مشکل کشا، وغیرہ پکارتے ہیں اور جو نام رکھ رکھ کر مثلا غوث الاعظم دستگیر یا لکھ داتا یا مشکل کشا وغیرہ پکارتے ہیں تو یہ ان ہی إِنْ هِيَ إِلَّا أَسْمَاءٌ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا أَنزَلَ اللَّـهُ میں داخل ہیں یعنی یہ نام ان مشرکوں نے اور ان کے باپ دادا نے بغیر دلیل قرآن وحدیث کے گہڑ کر رکھ لئے ہیں صرف ظن اور اپنی خواہش کی تابعداری کرتے ہیں اس طرح بغیر حکم خدا کے مال خرچ کرنا اسراف کرینوالے شیطان کے بڑے بھائی ہیں إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ كَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ اس طرح اللہ کیساتھ دوسرے کا نام پکارنا شرک ہے اللہ تعالی نے فرمایا فَلَا تَدْعُوا مَعَ اللَّـهِ أَحَدً اورغیر کی قسم کھانا بھی شرک ہے۔ من حلف بغير الله فقداشركرسول اللہ نے فرمایا ہے اور خانقاوں وغیرہ پر یا بزرگوں کے نام سے ذبح کرنا یا خیرات کرنا شرک ہےاور حرام اللہ تعالی نے فرمایا۔ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّـهِ یعنی جو چیز سوااللہ کے دوسرے کے نام پر تعظیم وتقرب اور منت کے طور پر مشہور کیا جائے وہ بھی خنزیر شراب کیطرح ہے حرام ہے اگر عادتا اللہ کا نام لیں بھی تو کچھ فائدہ نہیں جب نیت بگڑی ہوئی ہے تو زبانی بسم اللہ کہنے سے کیا ہے جیسے چوری کامال حرام چیز بسم اللہ کہنے سے حلال نہیں ہوسکتی ویسی ہی چورواں گیارہویں وغیرہ کا مال حلال نہیں ہوسکتا اور اگر کہیں کہ ہم ان کے واسطے انکی ارواح کو دیتے ہیں تویہ دھوکا ہے۔ کیونکہ یہ کیا ضرور ہے کہ سال کے بعد ہی چورواں ہی ہو یا گیارویں دودھ ہو مکھن یا لسی وغیرہ نہ ہو یا مقرر کرنا کیسا اور نا غہ نہ کرنا اورپھر اس ارواح کو فرض کی طرح ادا کرنا کیسا بلکہ یہ کھانے پینے والوں کے مکر ہوتے ہیں اگر انکی نیت صفا اور اللہ کی رضا مطلوب ہو تو زکوۃ کیوں نہیں دیتے فقراءومساکین ویتامی بیوہ گان وغیرہ مستحقین پر مال کیوں صرف نہیں کرتے اور اس طرح نذر اللہ نیاز حسین کہنا بھی شرک ہے اور جو غیر اللہ کے لئے ذبح کرے وہ ملعون جیسا کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فریایالعن الله من ذبح لغيرالله اسی طرح ریا وفخر کے طور پر کھانا پکانا یا مال خرچنا شرک اور حرام ہے جیسے لوگ مرنے یا شادیوں میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی نیت سے یا لوگوں کی عاراور طعنہ کے ڈر سے کھانے پکاتے اورخرچ کرتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے ایسے طعام کھانے سے جیسے روایت ہے۔ نهى عن طعام المتباذوين اى متعارفين بالفجروارياء اوراس طرح قبور اور خانقاہوں کے معاملہ جو کچھ درج سوال ہوئے ہیں سب حرام اور شرک ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لاتقوم الساعة متى تلحق قبائل امتى بالمشركين وان تعبد قبال امتى الاصنام یعنی قیامت نہ ہوگی جب تک میری امت کے قبائل مشرکین سے نہ ملجائینگے اور بتوں کی پوجا نہ کریں گے جیسے تابوت اور خانقاہیں وغیرہ اور فرمایا لاتقوم الساعة حتى تفطرت اليات نساء دوس حول من لقايمة یعنی قیامت نہ ہوگی جبتک کہ دوس قبیلہ کی عورتیں ذی الخلصہ کے گرد طواف نہ کریں گی یعنی چوتڑہ ہلائیں گی جیسے خانقاہوں اور قبروں پر عورتیں مجمع کرتی ہیں اور پھرتی ہیں اور جو شخص پانچوں بنائے اسلام کے نہ بجالائے وہ مسلمان ہی نہیں ہیں اور کھیل تماشا اور فواحش میں پھنسنے والوں کی نسبت فرمان ایزدی ہے الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا یعنی کافروں نے اپنا دین کو کھیل تماشا اور لہولعب ہی بنا رکھا ہے اوردین سے غافل ہوہواور کھانے پینے والے اور پیٹ کے دہندے میں لگنے ولوں کے حق میں فرمایا جو نہ سنیں اور نہ کچھ سمجھیں أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ کہ یہ لوگ چوکھروں سے بھی بدتر ہیں اور جو مولوی ملاں یا پیر ان افعال کی غیرت کریں اور نہ منع کریں بلکہ ان میں کھانا پینا کریں اور حق چھپائیں اور انہیں کی طرف داری کریں ۔ ان کی مثال اللہ پاک نے گدھے اور کتے کی طرح فرمائی ہے اور آسمان کے نیچے ان سے زیادہ کوئی بدترنہیں ہے ایسے ہی لوگوں کو فرمایا ہے وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا شَيَاطِينَ الْإِنسِ وَالْجِنِّ اور فرمایا وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا لِكُلِّ نَبِيٍّ عَدُوًّا مِّنَ الْمُجْرِمِينَ یعنی ایسے ہی شیطان جن وانس اللہ کے رسولوں کے دشمن ہوتے ہیں اور جوقلابہ وغیرہ کو اسلام سمجھیں انکی بابت اللہ تعالی نے فرمایا وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ شیطان نے ان کو برے کام اچھے کردکھائے الغرض یہ سب افعال واعمال جو سائل نے درج کئے موجب فتنہ و فساد ہیں اور باعث اٹھ جانا امن کا بانے امن کے ہیں اللہ تعالی نے فرمایا ہےظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ یعنی خشکی اور تری میں آدمیوں اور عورتوں کے باعث فساد پھیل گیا اور ایسے ہی لوگوں کی شامت ونحوست سے خلق اللہ ہلاک ہورہی ہے جنہوں نے اللہ تعالی کی نعمتیں بد ڈالیں اور آپ بھی اور دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈال دیا چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایاہے۔ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ یعنی کیا ان لوگوکو تو نے نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت (یعنی قرآن وحدیث یا پابندی شریعت ودین الہی کو کفر یعنی انکار سے بدلدیا اور اپنی قوم کو بھی ہلاکی کے گھر میں اتارا اور ایسے لوگونکے حق میں فرمایا بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّـهِ یعنی اللہ تعالی کا غضب لیکر پھرے پس جس طرح یہ لوگ خدا اور رسول کی تعلیم اور دین کے احکام کو چھوڑ کر اپنی خواہشات اور رسم ورواج اور فسق وعصیان میں مبتلا ہوئے اسی طرح اللہ تعالی نے بھی ان پر غضب اتاراکہ کئی قید میں نالاں ہیں اورر کئی گرفتار ہو کرچالان میں اور کئی فراری میں سرگرداں اور کئی قید کے وبال میں پریشان اور کئی حکومت وسیاست کی سختیوں سے حیران ہیں اور یہ سب اللہ تعالی کا غضب ہے جب تک رجوع الی اللہ نہ کریں گے۔ ان مصیبتوں سے ہرگز رہائی نہ پائیں گے۔ اور آخر جہنم کی سیر نصیب ہوگی اور ایسے ہی لوگ آمین اور رفع یدین سے چرھتے ہیں جو خصلت یہود مردودہے حالانکہ یہ فعل سنت نبی علیہ السلام ہے اور چاروں مذہب میں داخل ہے اور چاروں مذہب کے محقق علمانے ان کو سنت جانا ہے اور کہا ہے اور حضرت کے صحابہ کو برا کہنے والے لوگ رافضی شعیہ ہیں جو زبان نبی علیہ السلام سے ملعون ہوچکے ہیں اور فرمایا قیامت کی نشانیوں سے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ آخر اس امت اول اس امت کوگالیاں دے گی اور طعن کرے گی جیسا کہ ظاہر ہے نتیجہ ۔ پس یہ لوگ مشرک بدعتی رافضی اسلام سے نکلنے والے فساق وفجار ہیں ان کا نہ کوئی مذہب ہے اورنہ طریقہ بلکہ نیکوں کے نام کو بدنام کرنے والے اور جو انکی طرفداری کرے وہ نہ مولوی ہے اور نہ پیر ہے بلکہ خناس اور شریر ہے اور یہی لوگ نظام میں خلل اور فسا ڈالنے والے ہیں ۔
سودہ الھاجزاحقرالعبید۔ابوعبدالمجیدعبدالحمیدبدھوانوی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب