سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) آیت إِنَّ اللَّـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ کا مطلب

  • 6464
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1027

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آیت ﴿إِنَّ اللَّـهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْ‌حَامِ﴾ الایتہ میں ان پانچ اشیاء کو کیوں خاص کیا گیا ہے!اس کی کیا وجہ ہے!کیا اللہ تعالی کو ان پانچ چیزوں کا علم خصوصی ہے ! اور باقی اشیاء کا نہیں!


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ان پانچ کے علاوہ دیگر غیب بھی خدا کا خصوصی علم ہے پانچ کا ذکر خصوصیت سے اس لئے کیا کہ ان پانچ کی علامات بہت ہیں۔قیامت کی علامات احادیث میں بکثرت آتی ہیں ۔بارش کے لئے موسم مقرر ہونا خاص ہے۔خاص قسم کی ہوا کا چلنا ،بجلی کا چمکنا بادل کا گرجنا یہ سب علامات ہیں۔اسی طرح انسان کی رہائش گاہ ایک جگہ ہونا اور ہمیشہ اس جگہ آمدورفت یہ اس کی علامات ہیں۔ کہ موت اسی جگہ اسےاور انسان کا مصم اارادہ ہونا کہ میں کل فلاں کام کروں گا۔ اور اس کے لئے پوری دنیا اور اس کا سامان کرنا یہ اس بات کی علامت ہے۔کہ  کل یہی کا ہوگا ۔اور جو رحم میں ہے اس کی گیارہ بارہ علامات اطباءاور ڈاکٹروں نے لکھی ہیں۔کہ ایسا ہوتو لڑکا ہوگا۔اور ایسا ہو تو لڑکی وغیرہ مگر باوجود ان سب علامات کے کسی کو ان پانچ چیزوں کے متعلق پورا علم نہیں ہوسکتا۔بہت دفعہ خیال کچھ ہوتا ہے۔اور ہوکچھ جاتا ہے۔جب ان اشیاءکا یہ حال ہے جن کی بکثرت علامات موجود ہیں۔توجن کی علامات سرےہی سے نہیں۔یا بہت کم ہیں ان کا بطریق اولی مخلوق کو نہیں ہوسکتا۔جیسے خدا کی ذات کی حقیقت کا علم کہ آئندہ وہ کیا پیدا کرنے والاہے۔اور  پہلے کیا پیدا کرچکا ہے۔چنانچہ ارشاد ہے ﴿وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ (پ۲۳ ع۲ ) فتاوی روپڑی،اہلحدیث جلد اول ص۲۲۵

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 25

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ