سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(655) بھینس کی حلت کی قرآن وحدیث سے کیا دلیل ہے؟

  • 6453
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 912

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بھینس کی حلت کی قرآن وحدیث سے کیا دلیل ہے۔ اور اس کی قربانی بھی ہوسکتی ہے یا نہیں قربانی جائز ہوتو استدلال کیا ہے؟  حضور سرورکائناتﷺ نے خود اجازت  فرمائی یا عمل صحابہ کرام# سے۔  (محمودعلی خریدار اہلحدیث)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جہاں حرام چیزوں کی فہرست دی ہے۔ وہاں یہ الفاظ مرقوم ہیں۔

قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّـهِ بِهِ ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴿١٤٥سورة الأنعام

ان چیزوں کے سوا جس چیز کی حرمت ثابت ہے نہ وہ حلال ہے۔ بھینس ان میں نہیں یا اس کے علاوہ عرب لوگ بھینس کو بقرہ گائے میں داخل سمجھتے ہیں۔ 

تشریح

حجاز میں بھینس کا وجود ہی نہ تھا۔ پس اس کی قربانی نہ سنت رسول ﷺ سے ثابت ہوتی  ہے۔  نہ تعامل صحابہ کرام سے ہاں اگر اس کو جنس بقرہ سے مانا جائے جیس کہ حنفیہ کا قیاس ہے۔  (کما فی الہدایہ) یا عموم بہیمۃ الانعام پر نظر ڈالی جائے۔ تو حکم جواز قربانی کےلئے یہ علت کافی ہے۔  (ملخص)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 809

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ