سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(649) قربانی صرف حاجی پر فرض ہے؟

  • 6447
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 1230

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید نے کہا قربانی حاجی  پر فرض ہے۔ غیر حاجی مرضی کا مالک ہے۔  کسی اور طریق سے خیرات کرسکتا  ہے۔  اول عشرہ زوالحجہ میں نماز سے پہلے حجامت بھی بنوا سکتا ہے۔ مکرر آنکہ مسائل قربانی میں سنا جاتا ہے۔ کہ اگر غیر مستطیع بعد  نماز حجامت بنوائے تو ہر بال کے بدلے ایک ایک قربانی کا ثواب ہے۔ مسئلہ فہم سے بالاتر ہے کیا یہ صحیح ہے۔  (قائم علی اورسیرپنشز لدھیانوی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر حاجی کے حق میں بھی قربانی سنت ہے۔ یہ مضمون احادیث میں ہے۔  (جوقربانی نہ کرے۔ وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے) وغیرہ اور خود آپﷺ نے حالت حضر میں قربانی کی ۔ باقی حجامت والا مسئلہ کتابی نہیں خیالی ہوگا۔

تعاقب

اہل حدیث مجریہ 26 اگست 1932ء میں قربانی غیر مستطیع کے متعلق فرمایا ہے۔ ''حجامت والا مسئلہ کتابی نہیں خیالی ہوگا''غالبا ً سائل کی نظر اس حدیث پرہے خیالی نہیں۔

"عن عبد الله بن عمرو قال رجل يا رسول الله صلي الله عليه وسلم ارايت ان لم اجد الا منيحة انثي افاضحي بها قال لا ولكن خذ من شعرك زاظفارك وتقص شاربك وتحلق عانتك فذلك تمام اضحيتك عند الله" (رواه ابوداود والنسائي)

’’یعنی عبد اللہ بن عمرو  سے مروی ہے کہ ایک شخص نے سوال کیا یا رسول اللہ ﷺ اگر میرے پاس سوائے اس بکری کے جوبٹائی کی میرے پاس ایک شخص کی ہے کچھ نہ ہوتو اسی کوقربانی کرووں؟ آپ نے فرمایا نہیں۔  (کیونکہ وہ چیز غیر کی ہے تم اس کے مالک نہیں)  ہاں اپنے سر کے بال کتروالو  (حجامت کرالو)  ناخن ترشوالو مونچھیں ترشوالو۔ زیر ناف مونڈلو۔ پس یہی تمہارے لئے پوری قربانی کا ثواب اللہ کے نزدیک ہے۔‘‘

جواب۔ سوال کے الفاظ یہ ہیں۔ ’’بعد نماز حجامت بنوائے تو ہربال کے بدلے ایک ایک قربانی کا ثواب ہے،‘‘ ہربال والے مسئلے کو خیالی بتلایا ہے نہ کہ اس روایت کو جوآپ نے نقل کی ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 802

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ