السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قربانی میت کی طر ف سے جو کی جائے۔ اس کا گوشت اغنیاء فقراء دونوں کھاسکتے ہیں یا صرف مساکین ہی کو دیاجائے۔ (نیاز مند عبد الحمید خلف ہدایت علی )
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قربانی جو میت کی طرف سے ہے۔ اسی طرح ہے جیس زندہ کی طرف سے جس طرح اس کو سب کھا سکتے ہیں اسی کو بی کھا سکتے ہہیں۔
میرے نزدیک میت کی طرف سے جو قربانی کی جائے۔ اس کا گوشت صاحب نصاب کو اورقربانی کرنے والے کو کھانا درست ہے۔ نا درست ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی طرف سے اور اپنی آل کی طرف سے اور اپنی امت کی طرفسے قربانی کرتے تھے۔ اور آپ ﷺکی امت میں سے کچھ لوگ مر بھی گئے تھے۔ لیکن یہ ہرگز ثابت نہیں کہ یہ گوشت آپﷺ نے خود نہیں کھایا اور کل گوشت یا بقدرحصہ اموت کے صدقے کردیا۔ حضرت علی رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ایک قربانی کرتےتھے۔ لیکن حضرت علی کا اس قربانی کے گوشت کو خود نہ کھانا اور کل گوشت کو صدقہ کردینا ہرگز ثابت نہیں رہا۔ فتویٰ عبد اللہ بن مبارک کا سو یہ ان کی رائے ہے۔ اور ان کی اس رائے پرکوئی دلیل صحیح قائم نہیں ہے۔ عون المعبود شرح سنن ابی دائود جلد ثالث صفحہ 50 میں اس کی بحث تفصیل کے ساتھ لکھی گئی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب