السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں مسماۃ فاطمہ بنت۔ ۔ ۔ سکنہ چنیوٹ بعمر تیس سال حج کاشوق رکھتی ہوں۔ اور بڑی مشکلوں سے میں نے حج کے شوق میں ر وپیہ جمع کیا ہے۔ اب میرا کوئی محرم ایسا نہیں جو مستطیع ہو اور مجھے اپنے ساتھ حج کرائےاب میں اگر برادری کے کسی غیر محرم کے ساتھ حج کرلوں تو شرعا ً جائز ہے یا نہیں۔ ؟ ہمارے اس سفر میں اور بھی عورتیں اور مرد شامل ہوں گے۔ لیکن ان سب کے ساتھ اپنے اپنے محرم ہوں گے صرف میرا ہی کوئی محرم نہ ہوگا۔ بینوا توجروا
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی عورت پر حج فرض نہیں ہے۔ جس کے ساتھ سفر میں جانے والا خاوند یا زی محرم نہ ہو استطاعت حج میں عورت کےلئے یہ بھی ایک شرط ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے۔
"لا تسافر المراة الا مع ذي محرم فقام رجل فقال يا رسول الله صلي الله عليه وسلم ان امراتي خرجت حاجة فقال فانطلق فحج مع امراتك"(مسلم)
’’یعنی آپ ﷺ نے ایک دفعہ فرمایا کہ کوئی عورت زی محرم (جس کے ساتھ نکاح حرام ہو) کے بغیر سفر نہ کرے۔ (یہ سن کر) ایک شخص نے کہا کہ میری عورت سفر حج کےلئے گئی ہے۔ آپ ﷺنے اس شخص کو غزوہ سے روک کرفرمایا تم اپنی عورت کے ساتھ جاو اور حج کرو۔‘‘
اپنی ذات برادری کا قاجہ مرد وعورت کا ہو تو اس کے ساتھ جاسکتی ہے ممانعت کی جو علت غائی خلوت اجنبیہ کی فرمائی ہے۔ وہ قافلہ برادری میں مفقود ہے۔ لہذا میری رائے اس بارے میں تامل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب