السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
زید مقروض ہے تجارت کی طرف سے اور غلہ حاصل کرتاہے۔ زراعت کی جانب سے عشر دینے میں حیلہ پیش کرتا ہے۔ کہ جس قدر غلہ پاتا ہوں۔ اس سے زائد دین ہے۔ تو پھر کیونکرعشر دوں اب جواب طلب امر یہ ہے کہ زید کا حیلہ بجا ہے۔ یا بے جا؟ (یکے از خریداران اہل حدیث)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پیداوار کی زکواۃ دو طرح پرہے ایک تو مقدار معین (حبہ وسق) پر ہے۔ اس کے لئے تو مقدارکا ہونا اور قرض سے فارغ ہونا ضروری ہے۔ دوسری قسم زراعت کی زکواۃ وہ ہے جس کی نسبت فرمایا ہے۔ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِه﴿١٤١﴾سورة الأنعام اس لئے شخص مذکور بوجہ قرض داری کی پہلی قسم ادا نہیں کرسکتا۔ دوسری قسم تو ادا کرسکتا ہے۔ جو ہر حال میں حسب وسعت فرض ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب