سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(614) گنے میں عشر ہے یا نہیں؟

  • 6412
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1271

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا  فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کے گنے میں عشر ہے۔ یا نہیں ہمارے دیار میں جا بجا شکر کی ملوں کے قائم ہوجانے سے زمین کے بہت سے حصوں پرگنے کی کاشت نے قبضہ کرلیا ہے۔  عوام الناس کا خیال ہے کہ گنا ایک ''خضروات'' سبزیوں کی قسم میں ہے۔ اس پرعشر نہیں ہے۔ تو ایسا خیال صحیح ہے یا نہیں زمین کی ایک پیداوار دھان اور اکو بھی ہے۔ اس پر عشر ہے یا نہیں۔ امام ابو حنیفہ کا مذہب اس بارے میں یادھان آلو وغیرہ کے بارے میں کیا ہے۔ اور فرمان نبوی ﷺ سے اس کو  تایئد ہوتی ہے یا نہیں۔ ترمذی شریف کے حاشیہ ص93 پر امام صاحب کا مذہب وجوب العشرصحیح ہے یا نہیں؟ ملاحظہ ہوترمذی شریف مطبوعہ مجیدی ص93)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

دھان۔ گندم۔ گنا۔ آلو میں عشر نکالنا لازم ہے۔ یہ چیزیں  خضروات میں داخل نہیں ہیں۔ لہذا عشر لازم ہے۔  البتہ جو زمین نہر یا کنویں سے سینچی جائے اس کی پیداوار میں نصف عشر ہے۔ اوربارانی زمین کی پیداوار میں عشر ہے۔ فقط واللہ اعلم۔  (مسعود احمد عفا اللہ عنہ نائب مفتی دیوبند۔ جواب صحیح ہے۔ البتہ نہری زمین میں جو حکمدیا ہے۔  وہ محل نظر ہے۔  فقط محمد مظہراللہ مسجد فتح پوری الجواب صواب عبد الرحمٰن مدرس فتح  پوری سجاد حسین مدرس فتح پوری دہلی۔

جواب۔ عوام کا خیال غلط ہے۔ گنوں میں بھی اور دھان اورآلو وغیرہ سب ترکاریوں میں عشر ہوتا ہے۔ اگر بارش کے پانی سے پیدا ہوتی ہوں۔  اوراگر رہٹ یاچرس  وغیرہ کے زریعے سے آبپاشی کیجاتی ہو۔ تو پیداوار میں نصف عشر ہوگا۔ بشرط یہ ہے کہ زمین عشیری ہوگی۔ عشری زمین وہ ہوتی ہے۔ کہ شاہان اسلام کے وقت سے مسلمانوں کے قبضے میں چلی آرہی ہو کسی غیر مسلم کا کسی وقت اس پر قبضہ نہ ہوا ہو۔ فقط واللہ اعلم۔ حبیب المرسلین نائب مفتی مدرسہ دہلی

جواب۔ صحیح ہے۔ نہروں سے ہماری اصطلاحی نہریں مراد ہیں۔ جن کے پانی کا محصول دینا ہوتا  ہے۔ فقط۔  (مفتی) محمد کفایت اللہ کان اللہ دہلی۔

جواب۔ زمین کی وہ پیداوارجو انسان کے کھانے کے کام میں آئے۔  اور ذخیرہ کے طور پر رکھی جاسکے۔  اس میں زکواۃ فرض ہے۔  گنے سے ۔ راب۔ گڑ۔ شکر تیارکرتے ہیں۔ جو برسوں زخیرہ کے طور پررکھے جاتے ہیں۔  اس لئے اس میں زکواۃ  فرض ہے۔ اورجو دیگرغلہ جات گہیوں جو دھان مٹر چنے وغیرہ کانصاب ہے۔ وہی گنے کابھی ہے۔ خضروات سے مراد وہ سبزیاں اور ترکاریاں ہیں۔ جوجلد خراب ہوجاتی ہیں۔ اورذخیرہ  نہیں کی جاتیں۔ جیسے آلو شلغم ۔ بینگن۔ مولی ۔ چقندر۔ اوردیگر ساگ پات اورظاہر ہےراب گڑ۔ شکر۔ ان سبزیوں کی طرح نہیں ہیں۔ چونکہ آلو خضروات میں داخل ہے۔  اس لئے اس میں اور اس جیسی ترکاریوں میں مثلا ۔ ککڑی۔ خربوزہ۔ تربوز وغیرہ۔  زکواۃ فرض قرار دینا حدیث فی السوال کی صریح مخالفت ہے۔ واللہ اعلم۔ بالصواب (کتبہ عبید اللہ المبارکفوری)

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ الجواب۔  

گنے کے متعلق کوئی صریح  وصحیح حدیث مخصوص نہیں ملی۔  ایک روایت میں فقط قصب ہے جو عموم لفظ کے اعتبار سے گنے کوبھی شامل ہے۔ جس سے زکواۃ کی نفی معلوم ہوتی ہے۔  مگر حدیث جیسے علماء نے زکر کیا ہے صحیح نہیں۔ حافظ ابن حجر اور دیگر علماء نے اس حدیث کو صحیح نہیں قرار دیا۔ عموم اولہ سے اگر استدلال کیا جاوے تو گنے میں زکواۃ واجب معلوم ہوتی ہے۔ اور نصاب عشرات کی روایت میں بعض الفاظ ایسے موجود ہیں۔ جیسے ليس في ما دون خمسةاوسق صدقة جس سے ہر عشری میں نصاب معلوم ہوتا ہے۔ اس لئے امام ابو یوسف۔ اورامامحمد نصاب کے قائل ہیں۔ مگرگنے میں نصاب گڑ وشکر کا اعتبار کیا ہے۔ اگرچہ اس میں ان کا اختلاف ہے۔ کہ نصاب پانچ وسق ہے۔  یا پانچ من۔  مگراقرب الصراحۃ یہی معلوم ہوتا ہے کہ گنے میں نصاب پانچ وسق اعتبار کیا جاوے۔ اورزکواۃ خواہ گنے سے ادا کرے۔ خواہ شکر سے زبیب یعنی منقی جو انگو ر سے تیار ہوتا ہے۔ اس میں زکواۃ کی تصریح موجود ہے۔ ابودائود کی روایت میں خراج کے  بیان میں ابیض بن حمال کی روایت میں کپاس کی کاشت کا زکر ہے۔ اس میں رسول اللہ ﷺکےلا بد من صدقۃ لفظ موجود ہیں۔ اس سے معلوم  ہوتا ہے کہ جن روایات میں صرف چار یا دس میں حصر معلوم ہوتاہے۔ ان کی اسانید متکلم فیہا ہیں۔  پایہ ثبوت کو نہیں پہنچیں۔ ابوداود کی یہ حدیث ظاہراً صحیح معلوم ہوتی ہے۔ پس گنے میں شکر کااندازہ پانچ وسق تک پہنچ جائے تو گنے میں عشرادا کردیاجاوے۔  (محمد مدرس مدرسہ تعلیم السلام اوڈانوالہ۔ 493 ڈاک خانہ۔ لائلپور)

الجواب۔ عشر پیداوار زمین میں ہے۔  کپاس۔ گنا۔ آلو وغیرہ سب میں قائل ہوں۔ نصاب کے بارے میں بہتر ہے کہ ادنیٰ نصاب ۔  غلہ مثلا جو کی قیمت پر عمل کیا۔ جاوے۔ ورنہ ہرجنس کے اعلی اسماء پرمثلا کپاس کے بورے ۔ آلو کے چھکڑے۔ ٹھیلے۔ علیٰ ھذاالقیاس۔ گنے کی تفسیر مظہری میں تحت آیت: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنفِقُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ وَمِمَّا أَخْرَجْنَا لَكُم مِّنَ الْأَرْض﴿٢٦٧سورة البقرة ۔ ۔

 وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۚ كُلُوا مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ ۖ وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ  ﴿١٤١سورة الأنعام

الجواب۔ علامہ مجیب نے جوکچھ لکھا ہے صحیح ہے۔  (احمد اللہ مدرس۔ مدرسہ زبیدیہ کشن گنج دہلی۔ )

عشرپیداوارزمین کی کمائی پر ہے۔  جس کا زکرقرآن وحدیث میں بالصراحت موجود ہے ۔ ظاہر ہے کہ  گنا بھی زمین کی کمائی سے حاصل ہوتا ہے۔ یہ مسئلہ تو متفقہ ہے۔ نہ معلوم سائل  کواس فتوے کی کیوں ضرورت پڑی۔ اس میں عشر ادا نہ کرنے والےاسی طرح مستوجب عذاب الٰہی ہوں گے۔ جس طرح زکواۃ کے نہ دینے والے۔  (حکیم عبد الشکور۔ شکراوی۔ حال واردجھنڈے نگر۔ )

الجواب۔ میرے نزدیک گنے میں عشر اسی طرح واجب ہے۔ جس طرح جو گندم کی پیداوار میں البتہ موجب حدیث شریف صحیح بخاری بارانی و غیر بارانی زمینوں اور محنت آبپاشی کالہاظ کرکے عشر بارانی زمین میں اور نصف عشر غیر بارانیزمین کا اگرعشر میں قیمت دے دے تو بھی جائز  ہوگا۔  (محمد منیرخان مدرس اول مدرسہ جامعہ رحمانیہ واقع محؒہ مدنپورہ شہر بنارس)  (ابوالقاسم محمد خان بنارسی) الجواب صحیح سیدعابد علی مہوا ضلع بستی۔

جواب صحیح ہے۔ ہندوستان میں  جو مالگزاری زمین داروں پرلگائی  گئی ہے۔ مونۃ الارض ہیں۔  اس کا بھی لہاظ رکھناچاہیے جیسے بارانی کی نسبت چاہی میں مونتہ کا لہاظ رکھاگیا ہے۔  (ابوالوفاثناء اللہ امرتسری)  الجواب صحیح والمجیب مصیب۔ ابوسمحہ خان۔ فاضل رحمانیہ مقام سٹا پور۔  (16 فروری 40ء)

بلوغ المرا کی ایک حدیث میں ابو موسیٰ اشعری ٭سے روایت ہے کہ صرف جو۔ گہیوں۔ انگور کھجور سے زکواۃلو۔  اس حدیث سے بعض نے استدلال کیا ہے کہ سب جنسوں میں عشر نہیں ہے۔ لیکن غلط ہے۔ کیونکہ ابن ماجہ میں زرہ کا بھی زکر ہے۔  جسکے معنی مکئی اور جوار کے ہیں۔ اورزرہ میں عشر ہونے کی بابت اور بھی کئی مرسل روایتیں ہیں۔ جن کی بابت امام بہیقی فرماتے ہیں۔ انہ یقوی بعضھا بعضاً یعنی سب مل کرایک دوسرے کی تقویت کرتے ہیں۔ اور اس کے علاوہ بھی روایتیں ایسی ہیں۔ جن سےثابت ہوتا ہے کہ عشرچاراشیاء میں منحصر نہیں ہے۔ چنانچہ ابودائود میں ابیض بن حمال کی حدیث ہے۔ کہ جس میں روئی کی پیداوار پرعشر لینے کا زکر موجود ہے۔ ملاحظہ ہو۔ ابودائودباب فی حکم الارضالیمن جلد دوم ص25 ۔ اس سے معلوم ہوا کہ چار ہی چیز میں عشر کا انحصار نہیں ہے۔ جس میں مکئی اور اسی طرح دھان چنا۔ گناوغیرہ بھی ہے۔ اور دارقطنی کی وہ رووایت جو بلوغ المرام میں موجود ہے۔  جس میں گنے کے اندر عشر نہ ہونے کا زکر ہے۔  بالکل ضعیف ہے۔ چنانچہ حافظ ابن حجر  سے بلوغ المرام میں اس کی تشریح موجود ہے۔ بہرحال جب انحصار غلط ٹھرا تو جس طرح ۔ روئی۔ مکئی۔ میں عشر ہے۔ اسی طرح دھان ۔ چنا۔ گنا۔ وغیرہ میں بھی عشر ہے۔ عشر کی بابت مفصل مضمون اخبار تنظیم اہل حدیث روپڑ یکم دسمبر 33ء میں ملاحظہ ہو۔ رقیمہ عبد اللہ روپڑی ملافاضل ضلع انبالہ مورخہ 6فروری 40 ء)

الجواب۔ گنے میں عشر اسی طرح ہے۔ جس طرح جملہ اقسام غلہ میں ہے۔ دارقطنی میں ایک روایت ہے۔ جس سے بظاہرمعلوم ہوتاہے کہ گنے میں عشر نہیں ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس روایت کے راوی ناقابل سند ہیں۔ کیونکہ اسی روایت میں ایک راوی اسحاق بن یحییٰ ہیں۔ ان پر اامام نسائی امام احمد بن حنبل اور اامام بخاری نے سخت جرح کی ہے۔  اور ان کومتدک اور سئ الحفظ قرار دیا ہے۔  دوسرے راوی موسیٰ بن طلحہ ہیں۔ کیونکہ ان کا لقاء حضرت معاذ بن جبل ٭ سے ثابت نہیں اس لئے یہ روایت مرسل ہوگئی۔ اور مرسل روایت حجت نہیں ہے۔  پس یہ حدیث سند نہ رہی۔  (ملاحظہ ہوالتعلیق المغنی علی سنن دارقطنی ص 201 ج1۔ للفاضل مولانا شمس الحق عظیم آبادی۔ رقمہ العبد الضعیف الدعوبہ عبد الروف مدارس مدرسہ جھنڈے نگر 21 فروری 40 گنے میں زکواۃ فرض ہے۔ کیونکہ اس کی بنی ہوئی اشیاء مثل گڑشکر باقی رہنے والی چیزیں ہیں۔  (حافظ محمد حسین میرٹھی خطیب مسجد لاکھی نڑیاد)

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 754-758

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ