سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(607) زکواۃ کا پیسہ متقی پرہیزگار کا حق ہے یا ہر مسکین غریب کا؟

  • 6405
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-01
  • مشاہدات : 1332

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زکواۃ کا پیسہ متقی پرہیزگار کا حق ہے۔  یا ہر مسکین غریب کا  بہت روپیہ ہونے پر چند مساکین کو دینا چند کو  نہ دینا مساکین کی حق تلفی ہے یا نہیں۔ پڑوسی سید کو حق پڑوسی سمجھ کر زکواۃ دینا کیسا ہے۔ ؟  اور غریب لا چار ہندو کو دے سکتے ہیں۔ یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مصرف زکواۃ غریب مساکین ہیں۔ اس میں مومن کافرکی تمیز نہیں۔  إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ﴿٦٠سورة التوبة غریب سید کے ساتھ اورطرح سے سلوک کریں۔  زکواۃ ان پر حرام ہے۔ 

تشریح

فی الواقع کوئی حدیث صحیح یا ضعیف ایسی نہیں آئی ہے۔  جس سے اہل بیت کےلئے اخذ زکواۃ کا جواز ثابت ہو۔  بلکہ احادیث سے صاف صاف یہی ثابت ہے۔  کہ اہل بیت پر زکواۃ حرام ہے۔ اورعلامہ ابوطالب اور ابن قدامہ اورابن مرسلان نے اس حرمت پر اجماع کادعویٰ کیا ہے۔ یعنی یہ کہا ہے کہ تمام علماء کے نزدیک بالاتفاق اہل بیت پرزکواۃ حرام ہے۔  سبل السلام میں ہے۔

"وكذا ادعي الاجماع علي حرمتها علي اله ابوطالب وابن قدامة"

اور"نیل الاوطار" میں ہے۔" وكذااحكي الاجماع ابن مرسلان الي اخره (کتبہ محمد عبد الرحمٰن المبارکفوری عفا اللہ عنہ۔  (فتاویٰ نزیریہ جلد اول صفحہ 487)"

 

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 752

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ