السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا زکواۃ بعد ختم سال فورا ادا کردی جائے یا بتدریج موقعہ بموقعہ مستحقین کے طنے پر دے سکتے ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دونوں طرح جائز ہے۔ وَاللَّـهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ ۚ ﴿٢٢٠﴾سورة البقرة
زکواۃ کامال بعدسال گزرنے کے مستحقین فقراء ومساکین وغیرہ کا ہے اور مالک کے پاس وہ بطورامانت ہے۔ اور فرمان باری ہے۔ إِنَّ اللَّـهَ يَأْمُرُكُمْ أَن تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَىٰ أَهْلِهَا ﴿٥٨﴾ سورة النساء پھر جب فقراء مساکین مستحقین بھی ہوں۔ اور وہ تاخیر نہیں چاہتے۔ تو پھر تاخیر جائز نہیں ہے۔ ورنہ جائز ہے۔ پھر خصوصا قرب وجوار کوچھوڑ کربہت دیر یعنی سال بھر تک منتظر رہنا جائز نہیں ہے۔ (ابوسعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب