السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص کی جائداددس ہزار روپے کی ہے۔ اور سالانہ آمدنی صرف دو سو روپیہ ہے۔ توزکواۃ کتنے روپوں کی نکالے؟ (سائل مذکور)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جائداد سے مراد اگر مکانات برائے کرایہ ہیں تو ان کے کرایہ سے عشر یانصف عشرزمین کے حساب سے نکالے۔ اور اگراراضی مزروعہ مراد ہے تو اس سے بھی نصف عشر نکالا جائے۔
مکانوں کاکرایہ وصول کرنے کے بعد جب اس کرایہ پربعد نصاب سال گزرے تب زکواۃ چالیسواں حصہ ہے۔ عشر نصف عشر نہیں ہے۔ اورزمین پرقیاس صحیح نہیں ہے۔ اس لئے کہ عہد نبوی میں بعض زبیر بن عوام وغیرہ کی جائداد مکانات تھے۔ کمافی صحیح البخاری۔ مگر ان پرعشر یا نصف عشرثابت نہیں۔ اور نہ ہی یہ قیاس صحابہ کرام یا تابعین وغیرہ سلف مگر سے ثابت ہے۔ اور اراضی مضروعہ کانصف عشر تاوقت یہ کہ تفصیل نہ ہو صحیح نہیں۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب