السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک امیر اپنے خرچے سے مسجد تعمیر کر رہا تھا۔ سیمنٹ کی ضرورت تھی۔ زید نے کہا مجھے آپ ر قم دے دیجئے زید نے امیر سے رقم لے کر عمر کو دے دی عمر نے وعدہ کیا کہ میں دو ہفتے میں سیمنٹ مہیا کردوں گا۔ اب دو ماہ گزر چکے ہیں۔ عمر غائب ہے۔ امیر مذکور زید سے رقم کا مطالبہ کرتا ہے۔ زید غریب ہے ایسی صورت میں امیر مصرف ذکواۃ میں یہ رقم شمار کرسکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مقروض سے قرض ادا نہ ہوسکے تو اس کے قرضے کو زکواۃ میں جمع کرلینا جائز ہے قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ﴿٢٨٠﴾سورة البقرة
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب