السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک شخص دانستہ حرام روزگارکررہا ہے۔ مثلا سود ڈاکہ لوگوں کو دھوکا دے کر پیسہ کمارہا ہے۔ اور کچھ پیسہ اس نے روزگار سے جمع بھی کیا ہے۔ اب وہ اگر ایسے کاموں سے توبہ کرے تو کیااس کا تمام مال حلال ہوجائے گا۔ وہ اس مال سے حج ذکواۃ وغیرہ ادا کرسکتا ہے۔ اگر نہیں تو وہ اس مال کوکس مد میں خرچ کرے۔ ؟ (ابو کیندرہ پاڑہ)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حرام دو قسم پر ہے۔ ایک کا حصول بالرضا ہوتا ہے۔ جیسے زنا کی اجرت جوئے کا نفع وغیرہ۔ دوسرا بالجبر جیسے چوری ڈاکہ وغیرہ پہلی قسم کے متعلق بعض علماء کا عقیدہ ہے کہ توبہ کے بعد حلال ہوجاتا ہے۔ اوردوسری قسم کے متعلق نہیں اس کو یا تو اصل مالکوں تک پہنچائے۔ اگر یہ محال یا مشکل ہو تو ان کی طرف سے کسی کار خیر میں لگاوے۔ لیکن یہ وصیت لکھ کر رکھے کے فلاں فلاں اشخاص جن کا یہ مال ہے اگر آجایئں تو میرے وارث ان کو ادا کردیں۔
پہلی قسم کےمتعلق بعض علماء کاعقیدہ بالکل باطل ہے۔ قطعا ً حرام ہے۔ حلت کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب