سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(578) بغیر آبپاشی کی پیداوار کا عشر کتنا ہے؟

  • 6376
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1232

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس زمین کی پیداوارآبپاشی کے زریعے ہوتی ہے۔  اس کا عشر دسواں حصہ ہے۔ تو بجائے آبپاشی کے زمین میں کھاد خرید کر دیاجائے۔ جو خرچہ آبپاشی سے بہت زیادہ پڑتاہے۔ اور مالگزاری بھی لگتی ہو۔  تو اس کا عشر کس حساب سے لگے گا۔  (شیخ عبد الغفار از واٹ گنج ضلع چمارن)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کھاد کا خرچ ہے۔  تو نفع بھی ہے جو برابر  ہوجاتا ہے۔ اس لئے کھاد کے خرچ سے زکواۃ اراضی میں فرق نہیں آئے گا۔  البتہ سرکاری معاملہ کا لہاظ رکھاجائےگا۔

تشریح

 کیا فرماتے ہیں علماءے دین اس  مسئلہ میں کہ زمین خراجی میں عشرلازم ہے۔ یا نہ۔

الجواب۔

یہ مسئلہ معارک عظیمہ سے ہے۔ امام مالک ۔ امام شافعی۔ امام احمد کا یہ مذہب ہے۔  کہ دونوں لازم ہیں۔  اور ابوحنفیہ کے ہاں سوائے خراج کے اورکچھ لازم نہیں چنانچہ ہدایہ میں ہے۔ ’’زمین خراجی میں عشر لازم نہیں‘‘ حررہ محمد عبدلحق ملتانی۔ سید محمد نزیرحسین۔  واضح ہوکہ ہر زمین کی پیداوار میں عشر یا نصف عشر جیسی صورت ہولازم ہے۔  بشرط یہ کہ مالک پیداوار مسلمان اور پیداوارنصاب۔ کوپہنچی ہو۔ خواہ زمین خراجی ہو یا عشری۔  اور خواہ زمین کا مالک پیداوار کی مملوک ہو یا نہ ہو۔ ہرحالت میں عشر یا نصف عشر لازم ہے۔ الیٰ آخرہ۔  (کتبہ  محمد عبد الرحمٰن۔  المبارکفوری۔ عفا اللہ عنہ فتاویٰ نزیریہ ج1۔ 455)

الجواب۔ خراجی زمین وہ ہوتی ہے۔ اور خراج اسے کہتے ہیں جو مسلمان بادشاہ اپنی کافر رعایا سے لے۔  لہذا ہندوستان میں کوئی زمین خراجی نہیں۔  جن زمینوں پرسرکاری ٹیکس ہے۔  ان کی پیداوار پرعشر ونصف عشر فرض ہے۔  جملہ اقسام کے اناج پر عشر واجب ہے۔  (مولانا محمد  (مرحوم)  مدرس محمدیہ اجمیری دروازہ دہلی)

آپﷺ کے زمانہ میں جو زمینیں کرایہ پردی جاتی تھیں۔  ان سے بھی عشر لیا جاتا تھا۔ یہ فتویٰ بالکل غلط ہے۔  کہ آجکل کی ہندوستانی زمینوں پر بوجہ سرکاری ٹیکس کے زکواۃ نہیں۔  اگر یہ مان لیا جائے تو بیو پار بھی سرکاری ٹیکس بنا انکم ٹیکس لگا ہوا ہے۔  تو چاہیے کہ ا س میں سے بھی زکواۃ نہ دی جائے۔  پھر تو ہندوستانیوں کو اس فرض کی ادایئگی سے براہ راست سبکدوشی ہوجائےگی۔  اور اس سے بدتر غلطی اور کیا ہوسکتی ہے۔  غرض ہر زمین دار پراپنی پیداوار اناج زکواۃ جب  وہ نصاب کوپہنچ جائے۔  مطابق شرع مستحقین زکواۃ کو دے دیا کرے۔ حیلےحوالوں سے فرض خداوندی کو ترک کرکے خدا کاگناہ گار نہ بنے۔ واللہ اعلم۔  (مولانا محمد مدرس مدرسہ محمدیہ گوندلانوالہ پنجاب بقلم خود جواب صحیح ہے۔ عبد التواب علی گڑھی۔

جواب صحیح ہے۔ زمین اگر بارانی ہے تو نصف عشر ۔ اگر چاہی یا نہری ہے تو اور بھی کم ہوسکتاہے۔ ابو الوفاثناء اللہ امرتسری)  (مرسلہ مولانا عبد الروف صاحب جھنڈے نگری دام فیضہ)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 739

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ