سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(571) زید پرزکواۃ پیداوار کادسواں حصہ لگے یا بیسواں یا نہیں؟

  • 6369
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 837

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کاشت کار ہے۔ زمیندار کی بھینٹی بیگاری حق حکومت اورلگان وغیرہ میں سالانہ صرفہ جوزید کا ہواکرتاہے۔  وہ پیداوار کے دسویں حصہ سے کسی طرح کم نہیں۔ بلکہ زیادہ ہواکرتاہے۔  البتہ فصل آسمانی بارش یا اس تالاب سے آبپاشی پر ہوجاتی ہے جو زمین دار کی طرف سے رعایا کی زمین کی آبپاشی کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ آبپاشی کےلئے کوئی رقم زید کی نہیں لگتی۔ ایسی حالت میں زید پرزکواۃ پیداوار کادسواں حصہ لگے یا بیسواں یا نہیں؟  (سائل بندہ خدا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

تالاب سےکھیت پر پانی پہنچانے پر بھی خرچ ہوتا ہوگا۔ وہ خرچ اگرزمین دار کرتاہے۔ تو کاشتکارپر پیدوار کا بیسواں حصہ ہے۔ اوراگرکاشت کارپر ہے تو بیسیویں حصے میں بھی تخفیف ہوگی۔ 

تشریح

 مالک زمین کو بٹائی کے طور پر ٖغلہ ملا ہے اگر بقدرنصاب ہے تو اس میں عشر یا نصف عشرواجب ہے۔  اس طرح اگربٹائی پر لینے والے مسلمان کسان کا حصہ تقسیم کے بقدر نصاب ہے۔ تو ا س پر بھی عشرواجب اعتبار بقدر نصاب پیداوار کے مالک ہونے کاہے۔ زمین کی ملکیت کا اعتبار نہیں ہے۔  خیبر کی زمین کے مالک صحابہ اپنے حصوں کی پداوار کاعشرنکالا کرتے تھے۔  اگرکوی  شخص اپنی زمین کسی کونقدی پردیتا ہے۔ تو اس نقدی میں وصولی کے وقت سے دوران ماحول کے بعد زکواۃ واجب ہوگی۔ اور مالک غلہ پر عشر بشرط یہ کہ وہ مسلم ہو۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

جلد 01 ص 736

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ